نیویارک(پی این آئی ) چین کے شہر ووہان میں جب کورونا وائرس پھیلا تو جن چند ماہرین نے اس کے متعلق ابتدائی طور پر دنیا کو خبردار کیا تھا ان میں ہانگ کانگ کی معروف ویرالوجسٹ ڈاکٹر لی مینگ ین بھی شامل تھیں، جو بعد میں چینی حکام کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف سے فرار ہو کر امریکہ چلی گئی تھیں۔ امریکہ
پہنچنے کے بعد انہوں نے مبینہ دعویٰ کیا تھا کہ چینی حکومت جان بوجھ کر کورونا وائرس کے متعلق حقائق دنیا سے چھپا رہی ہے۔ اب ڈاکٹر لی مینگ ین نے اس حوالے سے ایک اور تہلکہ خیز اعلان کر دیا ہے۔میل آن لائن کے مطابق ڈاکٹر لی مینگ ین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے دنیا کو جو بتایا گیا کہ کورونا وائرس ووہان کی گوشت کی مارکیٹ سے پھیلا، یہ محض ایک دھوکا ہے۔ درحقیقت یہ وائرس انسان کا بنایا ہوا ہے اور لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر لی مینگ ین نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد ایسے ثبوت سامنے لانے جا رہی ہیں جن سے ثابت ہو جائے گا کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں بنایا گیا۔ ڈاکٹر لی کا دعویٰ ہے کہ وہ جو ثبوت سامنے لانے جا رہی ہیں ان کو سائنسدان ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی پرکھ سکیں گے اور حقیقت معلوم کر سکیں گے۔ ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ کورونا وائر س کی یہ قسم جو ایک وباءکی صورت میں دنیا میں پھیلی ہوئی ہے، یہ چمگادڑوں سے نہیں آئی بلکہ لیبارٹری میں تیار کی گئی ہے لیکن اس کے برعکس مغربی ممالک کے سائنسدانوں کی کئی ٹیمیں بھی اپنی تحقیقات میں بتا چکی ہیں کہ یہ وائرس لیبارٹری میں نہیں بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر لی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ میں تحقیق کار کے طور پر کام کرتی تھیں۔ فرار ہو کر امریکہ جانے کے بعد انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ چینی حکومت نے حکومتی ڈیٹا بیس میں محفوظ ڈاکٹر لی کا تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر لی امریکہ میں کسی خفیہ مقام پر قیام پذیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کورونا وائرس کے متعلق حقیقت دنیا کو بتائی جس کی وجہ سے ہانگ کانگ میں چینی حکام کے ہاتھوں ان کی زندگی کو خطرہ لاحق تھا اور وہ فرار ہو کر امریکہ جانے پر مجبور ہو گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں