لندن (پی این آئی) برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی جانب سے کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کی آزمائش کے آخری مرحلے کو اس وقت روکنا پڑا جب اس آزمائش میں شامل ایک امیدوار پر شدید نوعیت کا منفی رد عمل سامنے آیا۔کمپنی کی جانب
سے کہا گیا ہے کہ ایک یہ ایک ایسی بیماری کی وجہ سے ہوا جس کی اب تک کوئی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور اس کی وجہ سے کمپنی نے آزمائشی مرحلے میں ایک معمول کا وقفہ لیا ہے۔اس ویکسین کی آزمائش پر پوری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ مغربی ممالک میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کے اشتراک سے ہونے والی آزمائش عالمی طور پر استعمال ہونے والی ویکسین کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہے۔یہ ویکسین آزمائش کے دو مراحل سے گزر چکی ہے اور اس وقت اس پر ریسرچ اپنے آخری اور حتمی مرحلے میں ہے جو کہ کچھ ہفتے قبل ہی شروع ہوا تھا۔اس مرحلے میں 30 ہزار افراد شرکت کر رہے ہیں جن کا تعلق برطانیہ، امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر کیے جانے والی آزمائشوں میں بیماریاں سامنے آ سکتی ہیں لیکن ہمیں آزادانہ طور پر اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ ہوا کیا ہے۔یہ دوسرا موقع ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین کی آزمائش کو روکا گیا ہو۔دوسری جانب ویکسین تیار کرنے والی نو کمپنیوں نے کورونا وائرس کی ویکسین کی تلاش میں سائنسی اور اخلاقی معیارات برقرار رکھنے کے لیے ایک تاریخی عہدکیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں