برسلز(پی این آئی) عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین یا انجکشن وسط 2021ء تک تیار نہیں ہوسکتی، ابھی ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کی تصدیق نہیں کی، لیکن بعض ممالک عالمی سطح پرکورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن میں مصروفِ عمل ہیں، ویکیسن کی سیفٹی اور اثر انگیزی کی عجلت میں تصدیق
نہیں کی جاسکتی۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے معاون ڈائریکٹر جنرل بروس آئلوارڈ کا کہنا ہے کہ کچھ چیزوں میں تیزی لائی جاسکتی ہے لیکن سیفٹی اور اثرانگیزی کو جانچے بغیر عجلت کا مظاہرہ نہیں کیا جا سکتا۔اس کے باوجود بعض ممالک عالمی سطح پر کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن میں مصروفِ عمل ہیں۔ جبکہ ابھی تک عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کسی ویکسین کی تصدیق نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر منصفانہ طور پر کہا جائے تو کورونا وائرس کی ویکسین یا انجکشن وسط 2021ء تک تیار نہیں ہوسکتی ہے، نہ ہی تب تک دنیا میں دستیاب ہوگی۔ واضح رہے عالمی ادارہ صحت کی وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے بائیو ٹیک کمپنی موڈرینا کو تیار کردہ ویکسین کی آزمائش کے دوسرے مرحلے کی اجازت دی ہے۔موڈرینا وہ پہلی کمپنی تھی جس نے مارچ میں انسانوں پر اپنی ویکسین کی آزمائش شروع کی تھی۔ مذکورہ کمپنی نے ویکسین کے انسانی ٹرائل کے پہلے مرحلے کو حال ہی میں مکمل کیا تھا جس کا مقصد اس ویکسین کے محفوظ ہونے اور مقدار کے بارے میں سمجھنا تھا۔ اب دوسرے مرحلے میں ویکیسن کی افادیت اور مضر اثرات کو جانچنے کیلئے 600 افراد پر تجزبہ کیا جانا تھا۔ دوسری جانب روس کی تیارکردہ کورونا ویکسین ابتدائی مرحلے میں پاس کر دی گئی ہے۔ بین الاقوامی جریدے لانسیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ روس نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی جس کے ابتدائی طبی نتائج کے دوران مریض میں کوئی منفی اثرات رونما نہیں ہوئے اور ان میں اینٹی باڈیز بھی بننے لگے۔لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ویکسین ٹرائل بہت کم لوگوں پر ہوئی اس لیے حفاظتی اور اثرپذیری کا امکان بھی کم تھا۔روس نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ویکسین کو ‘اسپٹنک وی’ کے نام سے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق ان آزمائشوں میں شامل 76 شرکاء پر 180 دن تک نگرانی کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں