کویت سٹی (این این آئی)کویت عرب دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا، جہاں بیک وقت 8 خواتین ججز کو اعلی عدالتی نظام کا حصہ بنایا گیا ۔کویت دور جدید میں بھی وہ پہلا اسلامی ملک بن گیا، جہاں بیک وقت 8 خواتین ججز کو عدالتوں میں تعینات کیا گیا۔کویت اور دیگر عرب ممالک کے علاوہ اگرچہ متعدد اسلامی ممالک میں خواتین کو
عدالتی نظام سمیت دیگر انصاف، سیکیورٹی اور قومی سلامتی سمیت دیگر اہم معاملات کے شعبوں میں تعینات کیا جا چکا ہے تاہم شاید ہی کسی اسلامی ملک میں حالیہ چند سال میں بیک وقت 8 خواتین کا اعلی عدلیہ میں تقرر کیا گیا ہے۔کویت کے میڈیا نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 8 خواتین ججز نے تین ستمبر کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔خواتین ججز کے سمیت مجموعی طور پر 3 اگست کو 54 ججز نے کویت کی مختلف عدالتوں میں اپنے عہدوں کا حلف لیا۔نئے مقرر کیے گئے ججز کو کویت کی سپریم جڈیشل کورٹ سمیت سیشن کورٹس میں بھی تعینات کیا گیا ہے۔حلف برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کویت کی سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ یوسف المطاوعہ نے کہا کہ خواتین ججز کی خدمات اور کام کا جائزہ لیا جائے گا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ معیار پر پورا نہ اترنے والی خواتین ججز کے ساتھ کیا ہوگا؟اور نہ ہی انہوں نے کام کے معیار کے حوالے سے کوئی وضاحت کی اور انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ خواتین کے کام کا جائزہ کتنی مدت بعد لیا جائے گا؟اسی حوالے سے خلیج ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 8 خواتین ججز کی بیک وقت تقرری کے ساتھ کویت خطے کا وہ پہلا ملک بن گیا، جہاں اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو عدالتی عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔جن 8 خواتین ججز نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا، ان کی تقرری کا اعلان رواں برس جون میں کیا گیا تھا۔کویت کی 8 خواتین ججز کے حوالے سے عرب امریکا نامی ویب سائٹ نے گزشتہ ماہ اپنے مضمون میں بتایا تھا کہ کویت کی سپریم جو ڈیشل کونسل نے جولائی میں ان کی تقرری کی منظوری دی تھی۔عرب امریکا ویب سائٹ کے مطابق جن خواتین کوعہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ان میں سنابل بدر الحوطی، بشائر عبدالجلیل علی، فاطمہ عبدالمنعیم عطیہ، فاطمہ فیصل الکندری، فاطمہ یعقوب الفرحان ، بشائر صالح الرقدان، رای عسام الطبطبائی اور لولو ابراہیم الغانم شامل ہیں۔اگرچہ کویت اب بیک وقت 8 خواتین کو جج تعینات کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا، تاہم اس سے قبل ہی کئی عرب ممالک نے خواتین کو جج تعینات کر رکھا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں