دنیا کا کائی ملک بھی کورونا وائرس سے محفوظ نہیں قرار دیا جاسکتا، عالمی ادارہ صحت نے بڑے بڑے ممالک کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

جنیوا(پی این آئی) عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ کوروناوائرس کی عالمی وبا ختم ہو گئی ہے جنیوا میں صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم نے کہا کہ دنیا کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے عمل کو بہت سنجیدگی سے لینا ہو

گا.انہوں نے کہا کہ ممالک کو معیشت کھولنے یا معمول کی زندگی بحال کرتے وقت وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور مزید ہلاکتوں سے بچنے کی حکمتِ عملی بھی مرتب کرنی چاہیے.ٹیڈروس ایڈہینم نے کہا کہ جن ممالک نے وائرس کو کنٹرول کر لیا ہے وہ اسی لحاظ سے اپنی روزمرہ کے معمولات بحال کر سکتے ہیںڈاکٹر ٹیڈروس نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چار بنیادی نکات پر عمل درآمد پر زور دیا.انہوں نے کہا کہ بڑے اجتماعات جیسے اسٹیڈیمز اور نائٹ کلبز پر پابندی اور ٹیسٹنگ کا بہترین نظام، ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلوں سے وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ان ممالک کو احتیاط کا مشورہ دیا جو کورونا وائرس کی محفوظ اور بہترین ویکسین بنانے کی ریس میں شامل ہیں. قبل ازیں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اتھارٹی(ایف ڈی اے) کے سربراہ ڈاکٹر سٹیفن ہان نے کہا کہ ان کی ایجنسی ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اس سے پہلے کہ بڑے پیمانے پر ویکسین تیار کی جائے عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنس دان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھ نے خبردار کیا کہ اس قسم کی اجازت دینے کے لیے بہت زیادہ سنجیدگی اور غور و خوص درکار ہے یہ قدم آسانی سے اٹھانے جانے والا نہیں ہے.ورلڈ اکنامک فارم کے ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں 74 فی صد افراد کا کہنا ہے کہ جیسے ہی کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہوئی تو وہ اسے لینا چاہیں گے دنیا بھر کے 27 ممالک کے 20 ہزار افراد میں سے چین کے شہری سب سے زیادہ ویکسین کے لیے بے چین تھے، اور 97 فیصد اس کے حق میں تھے‘روس کے شہری سب سے کم ویکسین کے منتظر پائے گئے جہاںصرف 54 فیصد افراد ویکسین لگوانے پر رضامند نظر آئے سروے کے مطابق امریکہ میں یہ تعداد 67 فیصد ہے.ادھردنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک امریکا میں گزشتہ ہفتے چونکا دینے والے انکشاف سامنے آیا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کا صرف6فیصد ہیں جبکہ 94فیصد ہلاکتیں دیگر وجوہات کی بنا پر ہوئیں اور ہلاک شدگان ایک سے زائد بیماریوں کا بیک وقت شکار تھے واضح رہے کہ امریکا 62لاکھ57ہزار ا938مریضوں اور ایک لاکھ 88ہزار902ہلاکتوں کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک سمجھاجارہا ہے .امریکا کے وبائی امراض سی ڈی سی کے حوالے سے سامنے آنے والے اس انکشاف کے بعد دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور ان کی ہلاکتوں کے اعداد وشمار کے بارے میں شکوک وشہبات پیدا کردیئے ہیں جس سے کسی حد تک سازشی تھوریزقرارپانے والے دعوؤں میں سچائی نظر آرہی ہے کہ کورونا کی صورت میں دنیا کو ایک ”ملٹی ٹاسکنگ“ تجربے سے گزارا گیا ہے.

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں