جنیوا(پی این آئی)عالمی ادارہ صحت نے وارننگ جاری کر دی،احتیاطی تدابیر کے بغیر کئی ملکوں میں کاروبار اور تفریحی مراکز کھولنا بہت بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے ریاستوں کو خبردار کیا ہے کہ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے اور دیگر اداروں کو کھولنے والے ممالک کورونا وائرس
کے پھیلائو کو روکنے کے لیے حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد جاری رکھیں کیونکہ احتیاطی تدابیر اپنائے بغیر ممالک کو بہت جلد کھولنا کورونا وائرس کے تباہ کن پھیلائو کا باعث ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینوم نےجنیوا ہیڈاکوارٹر سے صحافیوں کو بتایا کہ اگر دنیا کے ممالک کاروباری اور دیگر عوامی اداروں کو بہت جلد کھولنے کے لیے سنجیدہ ہیں تو انہیں کورونا وائرس کی منتقلی کو روکنے اور انسانی زندگیاں بچانے میں بھی سنجیدگی دکھانا ہو گی کیونکہ احتیاطی تدابیر کے بغیر کاروباری سرگرمیاں اور دیگر اداروں کو کھولنا کورونا وائرس کے تباہ کن پھیلائو کا باعث ہے یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی منتقلی پر جتنا زیادہ قابو پایا جائے گا اتنا ہی ان کے لیے اداروں کو کھولنے کی راہیں زیادہ ہموار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس بہت تیزی اور آسانی سے پھیلتا ہے اور اس سے ہر عمر کے لوگ متاثر ہو سکتے ہیں اور کچھ لوگ بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں لہذا اس کی منتقلی کو روکنے کے لیے ایسے عوامل کو روکنا ہو گا جو اس کے پھیلائو کا سبب ہیں جیسا کہ نائٹ کلبز، سٹیڈیمز اور مذہبی اور عوامی مقامات پر زیادہ لوگوں کے اجتماع پر پابندی عائد کی جائے اور اس بات پر بھی غور کرنا ہو گا کہ اس وقت کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کب اور کس طرح ہنگامی سوچ اپنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں کورونا وائرس کے متاثرہ کیسز کی شرح زیادہ ہے انہیں اس کی منتقلی کو روکنے کے لیے حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے اور جو ممالک اس کے پھیلائو پر قابو پانے کامیاب ہو ئے ہیں وہاں منتقلی کی شرح کم ہے اور انہوں نے اپنے ممالک کو کھول دیا ہے لیکن انہیں احتیاطی تدابیر بھی اپنانا ہوں گی اس لیے یہ فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلائو اور منتقلی کو روکنے کے لیے دوسروں سے ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں، باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں اور ماسک پہنیں، اس کے ساتھ ساتھ ممالک کو ٹیسٹ، آئیسولیشن اور علاج کی سہولیات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ ہم متحد ہو کر ہی اس وبا کو شکست دے سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں