بھارت نےدیوندر سنگھ کو پاکستانی جاسوس قرار دیدیا، دیوندر سنگھ پاکستان ہائی کمیشن سے مستقل رابطے میں تھا،دعویٰ کر دیا گیا

سرینگر(آئی این پی) بھارتی قومی تفتیشی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات پولیس آفیسر دیوندر سنگھ پاکستانی جاسوس تھا، دیوندر سنگھ پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے ہینڈلرز سے مستقل رابطے میں تھا،دیوندر سنگھ نے پاک ہائی کمیشن کا فون نمبر پاک بھائی کے نام سے محفوظ کیا ہوا تھا، این آئی اے نے

دیوندر سنگھ کیخلاف مقبوضہ کشمیر کی خصوصی عدالت میں متعدد دفعات کے تحت 3064صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کر دی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جموں کی خصوصی عدالت میں دائر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے)کی چارج شیٹ کے مطابق دیویندر سنگھ جو جموں و کشمیر پولیس کے حساس انسداد ہائی جیکنگ یونٹ میں تعینات پاکستانی جاسوس تھا اور پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے ہینڈلرز سے مستقل رابطے میں تھا۔سنگھ اور پانچ دیگر ملزمان کے خلاف غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام)ایکٹ کے تحت اور تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت دائر 3064 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے میں پولیس افسر کے ملوث ہونے کی تصویری وضاحت دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے فون میں پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے رابطے کا نمبر پاک بھائی کے نام سے محفوظ کیا تھا۔ اس رابطے سے وہ مختلف کام انجام دیتا رہا ہے جس میں فورسز کی تعیناتی اور وادی کشمیر میں وی آئی پیز کی آمد بھی شامل ہے۔این آئی اے کے مطابق حزب المجاہدین سے رابطے میں آنے کے بعد سنگھ سے اپنے پاکستانی ہینڈلر کی طرف سے وزارت خارجہ میں رابطہ قائم کرنے کو کہا گیا تاکہ وہاں جاسوسی کی سرگرمیاں انجام دی جاسکیں۔تاہم این آئی اے حکام نے بتایا کہ سنگھ پاکستانی سفارت خانے کے عہدیداروں کے منصوبے میں کوئی پیش قدمی کرنے سے قاصر تھے۔چارج شیٹ میں نامزد کردہ دیگر افراد میں سید نوید مشتاق عرف نوید بابو، ان کے بھائی سید عرفان احمد نیز گروپ کے مبینہ زیر زمین کارکن عرفان شفیع میر، مبینہ ساتھی رفیع احمد راتھر اور لائن آف کنٹرول ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر و تاجر تنویر احمد وانی شامل ہیں۔واضح رہے کہ سابق ڈی ایس پی دیویندر سنگھ اور حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو کو امسال 11 جنوری کو ضلع اننت ناگ کے قاضی گنڈ سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close