برلن (پی این آئی)مسلمان خواتین اساتذہ کواسکول میں اسکارف پہننے کی اجازت دے دی، جرمنی کے وفاقی لیبر کورٹ نے دارالحکومت برلن کے سکولوں میں سر پر سکارف پہننے والی ٹیچرز پر عمومی پابندی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جرمن وفاقی عدالت کا یہ فیصلہ ایک
مسلمان خاتون کی طرف سے جاری طویل قانونی جنگ میں تازہ ترین پیش رفت ہے، جن پر شہر کے سرکاری سکول میں اس لیے پڑھانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی کہ وہ سر پرسکارف پہنتی ہیں۔ مذکورہ خاتون کو ملازمت کے لیے انٹرویو کے دوران کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے ہیڈ سکارف پہننا جاری رکھا تو انہیں برلن کے سکولوں میں پڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جس کے بعد وہ اپنا یہ کیس برلن برینڈن برگ میں نچلی لیبر کورٹ میں لے گئیں۔ نچلی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ہیڈ سکارف پہننے پر صرف اسی صورت میں پابندی عائد کی جاسکتی ہے جب اس بات کا ٹھوس ثبوت ہو کہ اس سے سکول کا امن متاثر ہوسکتا ہے۔ نومبر 2018 میں دیئے گئے فیصلے میں عدالت نے برلن کی ریاستی حکومت کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ مذکورہ خاتون کو معاوضے کے طور پر 6098 ڈالر ادا کرے۔ اس فیصلے پر برلن انتظامیہ کی طرف سے وکلا نے برلن برینڈن برگ لیبر کورٹ کے حکم کے خلاف غیرجانبداری قانون کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ وفاقی عدالت نے گزشتہ روز نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار ر کھتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خاتون کے ساتھ ان کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا۔ دونوں عدالتوں نے وفاقی آئینی عدالت کی طرف سے 2015 میں دیئے گئے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس کے مطابق سرکاری سکولوں میں ہیڈ سکارف پر عمومی پابندی غیر قانونی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں