استنبول ( پی این آئی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک اور چرچ کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے ایک اور اہم اقدام سامنے آیا ہے۔انہوں نے آیا صوفیہ کے بعد ایک اور قدیم چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز ترک صدر نے کہا کہ استنبول میں قائم قدیم
چرچ جسے پہلے مسجد میں بتدیل کیا گیا اور بعد ازاں میوزیم میں تبدیل کیا گیا تھا اسے ایک بار پھر مسلمانوں کی عبادت گاہ میں تبدیل کیا گیا ہے۔کیریے میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ایک ماہ بعد کیا گیا ہے،آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے پر ترک صدر کو بعض ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔کورا میں واقع مقدس نجات دہندہ نام کا یہ چرچ بازنطینی دور میں تعمیر کیا گیا۔ جس کی دیواروں پر 14 ویں صدی عیسوی کی تصاویر نقش ہیں۔اس گرجا گھر کو عیسائی تاریخ میں بہت اہم خیال کیا جاتا ہے۔ عثمانی ترکوں نے 1453 میں قسطنطنیہ کی فتح کی نصف صدی کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔دوسری جنگ عظیم کے بعد مسجد کیریے کو میوزیم میں تبدیل کیا گیا تھا جب ترکی سیکولر ریاست بننے کی طرف گامزن تھا۔ چند امریکیوں نے اسے اصل چرچ میں تبدیل کرنے میں مدد دی اور 1958 میں عوام نمائش کے لیے کھول دیا گیا تھا۔تاہم اب ایک بار پھر اسے مسلمانوں کی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ مسلم ممالک کی جانب سے آیا صوفیہ میوزیم کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے اقدام کو انتہائی خوش آئند قراردیا گیا تھا۔ ترکی کے شہر استنبول کی معروف مسجد آیا صوفیہ میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔اس موقع پر لاکھوں فرزندان توحید نماز جمعہ پڑھنے کیلئے آیا صوفیہ پہنچے ،یوں لگ رہا تھا جیسے پورا استنبول ہی نماز کیلئے امڈ آیا ہو، نماز سے قبل خطبہ ہوا اور ترک صدر نے تلاوت بھی کی۔طویل عرصے بعد جب مسجد کے میناروں سے اذان کی پرسوز صدا بلند ہوئی تو کئی آنکھیں اشک بار ہوگئیں اور روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔10جولائی کو ترکی کی سب سے اعلی انتظامی عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے آیا صوفیہ کو سلطان محمد فاتح فانڈیشن کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے 1934 کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسے مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہ عمارت چھٹی صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں