واشنگٹن( پی این آئی ) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کیساتھ اسرائیل کے تعلقات کا عوامی سطح پر ظاہر ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں کیونکہ اندرون خانہ اکثر کے اسرائیلی قیادت کیساتھ تعلقات اچھے ہیں ، نجی ٹی وی 92کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں الیکشن سرگرمیاں عروج پر ہیں صدر ٹرمپ عرب ممالک کیساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم کرا کر امریکی یہودی لابی
کی مزید ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یو اے ای کیساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم کرا کر ایک طرف صدر ٹرمپ کو سیاسی فائدہ ہوا اور دوسری طرف کرپشن اور دیگر کیسز میں ملوث اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھی سیاسی فائدہ ملا ۔ پروفیسر جانسن جونز کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عرب ممالک کو اسرائیل کے قریب لانے میں اندرون خانہ سعودی عرب کی نوجوان لیڈرشپ کا اہم کردار ہے ۔ اکثر عرب ممالک کے بادشاہوں کی بادشاہت بچانے کی ذمہ داری امریکہ اور اسرائیل نے لے رکھی ہے ۔ لہٰذا عرب ممالک ایک کے بعد ایک امریکی ایما پر اسرائیل کے سامنے سرنڈر کرتے جائینگے ۔ پروفیسر مائیکل جے رائٹ کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کے عوام کو پریشان نہیں ہونا چاہئے کیونکہ انکی قیادت کی پالیسیاں عوامی نہیں بلکہ اپنے اقتدار کی طوالت اور ذاتی مفادات پر مبنی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے ۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی قیادت کے دوران اس معاہدے پر دستخط کچھ دنوں بعد واشنگٹن میں ہونگے ۔ ایسا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ ہر طریقہ اپنا کر دوسری ٹرم کیلئے الیکشن جیتنا چاہتے ہیں۔ معروف تجزیہ کار کامران بخاری کا کہنا ہے کہ ماضی میں ترکی کے تعاون سے اسرائیل اور پاکستان کے بھی تعلقات رہے ۔ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات کا قائم ہونا بظاہر کوئی اتنا بڑا ایشو نہیں کیونکہ اکثر عرب ممالک کے اندرون خانہ اسرائیل سے بہت اچھے تعلقات ہیں ۔کچھ ہی دنوں پہلے متحدہ عرب امارات اور ایران کی قیادت کے درمیان بات چیت ہوئی، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایران کو اس بارے میں پتہ نہ ہو۔ عوام کو خوش کرنے کیلئے بیانات دیئے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں