بیروت (پی این آئی) بیروت دھماکوں کی وجہ بننے والے بندرگاہ کے 16 ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک المناک تصویر میں بیروت دھماکے سے قبل گودام 12 میں فائر فائٹر کو آخری لمحات میں آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لبنان کے
دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق بندرگاہ کے عملے کے 16 اراکین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ بجھانے والے عملے کو گودام نمبر 9 میں لگی ابتدائی آگ بجھانے کے لیے بلایا گیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کے مطابق ایک فائر فائٹر کو دھماکہ ہونے سے کچھ ہی لمحے قبل گودام نمبر 12 کے گیٹ کے سامنے دیکھا گیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کو جس شخص نے کیمرے میں محفوظ کیا تھا اس سے متعلق خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ دھماکے میں جان کی بازی ہار گیا تھا جبکہ آگ بجھانے والے فائر فائٹر کے بھی انتقال کر جانے خبریں ہیں۔لبنان کے مقامی میڈیا کے مطابق بیروت دھماکوں میں کل 18 لوگ زیر تفتیش ہیں جن میں سرکاری عہدیدار بھی شامل ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق بیروت میں ہونے والوں دھماکوں کے باعث بندرگاہ کے تمام حکام کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا نیز امدای سرگرمیوں کے باعث ملکی سطح پر ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے بتایا کہ بیروت بندرگاہ پر موجود گودام میں دھماکوں کی تحقیقات تک 2014ء سے امونیم نائٹریٹ کو ذخیرہ کرنے، نگرانی اور کاغذی کارروائی سے متعلق امور سرانجام دینے والے بندرگاہ کے تمام حکام گھروں میں نظربند رہیں گے۔لبنان کے صدر مچل عون نے کہا کہ بیروت بندرگاہ میں موجود گودام میں دھماکے 2,750 ٹن امونیم نائٹریٹ کے غیرمحفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے کی وجہ سے ہوئے جس کے باعث شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ واضح رہے کہ بیروت بندرگاہ پر موجود گودام میں امونیم نائٹریٹ کے دھماکوں سے اب تک 137 افراد جاں بحق اور 4000 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ امدادی سرگرمیاں ابھی بھی جاری ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں