بیروت (پی این آئی) بیروت واقعہ ہیروشیما، ناگاساکی ایٹمی حملے جیسا سانحہ قرار، لبنان کے دارالحکومت کی بندرگاہ پر ہوئے 2 دھماکوں کے نتیجے میں کئی کلومیٹر علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا، آخری اطلاعات تک 70 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی۔ تفصیلات کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے
دھماکوں کے حوالے سے گورنر بیروت کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔بیروت کے گورنر کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ بے حد تکلیف دہ ہے۔ گورنر بیروت کا کہنا ہے کہ بیروت واقعہ ہیروشیما، ناگاساکی ایٹمی حملے جیسا سانحہ ہے۔ دوسری جانب بیروت کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دھماکوں کے نتیجے میں 70 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی، جبکہ لبنانی وزارت صحت کے حکام کے مطابق 2500 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔لبنان کے وزیراعظم نے ملک میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سانحے کے ذمے داران کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ اس وقت بیروت کے تمام ہسپتال مکمل طور پر بھر چکے ہیں۔ بیروت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جا چکی۔ لوگوں سے خون کے عطیات کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ لبنان کا میڈیا اس واقعے کو ملکی تاریخ کا سب سے تباہ کن سانحہ قرار دے رہا ہے۔لبنانی حکام کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ شہر میں بے پناہ تباہی مچی ہے۔ بیروت کی بندرگاہ اور آس پاس علاقے میں واقع عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکیں۔ دھماکوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے، لاشوں کی گنتی کرنا ممکن ہی نہیں۔ 2 کلومیٹر تک کے علاقے میں انسانی اعضاء بکھرے پڑے ہیں۔لبنان کے حکام کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جن کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ جب دھماکہ ہوا تو اس وقت سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں، کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور عمارتیں منہدم ہوئیں۔عمارتوں کے ملبے تلے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جن کی زندگیاں بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اس واقعے کے حوالے سے لبنان کے سیکورٹی چیف نے جاری بیان میں بتایا ہے بیروت کی بندرگاہ پر واقع اسلحے کے گودام میں دھماکے ہوئے۔ گودام میں کئی سال سے اسلحہ پڑا ہوا تھا، جو منگل کے روز دھماکوں کی وجہ بنا۔ دھماکوں کے نتیجے میں پورے شہر میں افراتفری کا عالم ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ جبکہ حکومتی افراد متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کاموں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں