آج مسلمانوں کو اپنے معاشی اور سیاسی معاملات دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے، امام کعبہ کا میدان عرفات میں خطبہ، عالم اسلام کو رہنمائی فراہم کر دی گئی

مکہ مکرمہ: (پی این آئی) خطبہ حج میں کہنا تھا وبا پھیل جائے تو انسان کو دوسرے علاقے میں نہیں جانا چاہیئے، جس وقت انسان نماز کیلئے کھڑا ہو تو طہارت اور پاکیزگی کا خیال رکھے، مسلمان کا عقیدہ ہونا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ ہی وبا سے نجات دلائے گا۔ مسجد نمرہ سے خطبہ حج میں کہا گیا کہ کچھ لوگ حرام

چیزوں کا استعمال کرتے ہیں، اس وجہ سے بھی وبا آتی ہے، جہاں وبا پھیل جائے وہاں باہر سے کوئی بندہ داخل نہ ہو، جو لوگ اللہ کی حدود کو توڑتے ہیں ان کیلئے دنیا اور آخرت میں عذاب ہے، اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق ہے، اللہ غرور اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، آج مسلمانوں کو اپنے سیاسی اور معاشی حالات دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کے سوا کوئی شریک نہیں، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے انسانوں کو نعمتیں بخشیں، نبی کریمؐ نے اپنی زندگی خیر کیلئے وقف کی، جو کچھ زمین اور آسمان میں ہے سب اللہ کا ہے، تم لوگوں کو تقویٰ کی نصحیت کی جاتی ہے، اللہ کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم جیسے لوگوں کو پیدا کیا، آج بہت بڑی تعداد میں انسان اللہ کی بندگی سے غافل نظر آتے ہیں۔خطبہ حج میں مزید کہا گیا کہ تقویٰ اختیار کرنیوالے کی ہر تنگ دستی دور کر دی جاتی ہے، جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اللہ کی ملکیت ہے، جو آدمی خلوت اور جلوت کو ایک جیسا بنا دیتا ہے وہ اللہ کا محبوب بن جاتا ہے، اللہ کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم جیسے لوگوں کو پیدا کیا، آج بہت بڑی تعداد میں انسان اللہ کی بندگی سے غافل نظر آتے ہیں، آپؐ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، آپؐ کے بعد تا قیامت کوئی رسول نہیں آسکتا، اللہ تعالیٰ نے دین کو کامل اور مکمل کر دیا۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونا ہی تقویٰ ہے، اہل تقوی کی صفحات میں اولین صبر ہے، آج بڑی تعداد میں لوگ اللہ سے غافل نظر آتے ہیں، سیدھے راستے پر چلنے والے کیلئے نجات ہے۔حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کر دیا گیا۔ حجاج دن بھر عرفات میں قیام اور مغرب کی اذان کے بعد مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے جہاں نماز مغرب اور عشاء ملا کر ادا کی جائے گی، رات بھر مزدلفہ میں کھلے میدان اور پہاڑوں پر قیام ہوگا۔ اللہ کے مہمان جمعہ کی فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہوں گے، جہاں وہ شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کریں گے اور سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے پھر طواف زیارت ہوگا۔کورونا کی وجہ سے اس بار صرف سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں کو ہی حج کی اجازت دی گئی تھی۔ 70 فیصد عازمین حج غیر ملکی ہیں جو سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن میں پاکستانیوں کی بھی کثیر تعداد شامل ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں