کوالالمپور(پی این آئی)ملائیشیا کی عدالت نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو ملین ڈالرز کی کرپشن کے تمام الزامات ثابت ہونے پر مجرم قرار دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 2009 سے 2018 تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہنے والے نجیب رزاق پر کرپشن کے 7 مقدمات ہیں جن میں منی لانڈرنگ، اختیارات
کا غلط استعمال اور دھوکا دہی کے مقدمات بھی شامل ہیں۔ملائیشیا کی عدالت نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو کرپشن کے تمام الزامات میں مجرم قرار دیا تاہم نجیب رزاق نے صحت جرم سے انکار کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نجیب رزاق ملائیشیا کے پہلے رہنما ہیں جن پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔کیس کی سماعت کرنے والے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مدعی اس کیس میں یہ بات ثابت کرنے میں ناکام ہوا کہ ملین ڈالرز کی نجیب رزاق کے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقلی میں سابق وزیراعظم کا کوئی کردار نہیں جب کہ استغاثہ نے اپنا کیس کامیابی سے ثابت کیا جس پر نجیب رزاق کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔جج نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 67 سالہ نجیب رزاق ملائیشیا کے وزیر خزانہ بھی رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے اپنے جائز اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے قرضوں کی منظوری دی جو بعد میں فنڈز کی صورت میں ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نجیب رزاق نے قرضوں کی منظوری سے فائدہ اٹھایا اور مدعی اختیارات کے غلط استعمال کے جرم سمیت تمام کیسز میں اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نجیب رزاقکو دہائیوں کی سزا کے بعد بھاری جرمانے کا بھی سامنا ہے اگرچہ انہیں الزامات کے تحت کوڑوں کی سزا بھی سنائی گئی ہے لیکن ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے یہ سزا معاف کیے جانے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ نجیب رزاق کی اپیلیں خارج ہونے تک انہیں قید نہ کیے جانے کا بھی امکان ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ عدالت کا فیصلہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے صرف 6 روز بعد ہی سامنے آیا ہے جس میں ہائیکورٹ نے نجیب رزاق کو ٹیکسز اور پینلٹیز نہ دینے کی مد میں حکومت کو 400 ملین ڈالرز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں