جنیوا(پی این آئی)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس
دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 14 لاکھ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور علاج کے لیے خصوصی پروگرام جاری ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں