واشنگٹن(پی این آئی) امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر 4 میں سے ایک نوجوان میں کو وِڈ 19 کی علامات کئی ہفتوں تک برقرار رہتی ہیں۔امریکی ادارے سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایک چوتھائی نوجوانوں کی صحت ہفتوں تک بحال نہیں ہو پاتی، پہلے یہ
سمجھا جا رہا تھا کہ کرونا معمر لوگوں کو لمبے عرصے کے لیے بیمار کر سکتا ہے تاہم اب یہ معلوم ہوا ہے کہ نوجوانوں پر بھی کئی ہفتوں تک اس کے اثرات برقرار رہ سکتے ہیں۔طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک چوتھائی نوجوانوں میں، خواہ وہ پہلے سے کسی بیماری کا شکار نہ ہوں یا انھیں اسپتال بھی نہ جانا پڑا ہو، کرونا وائرس لاحق ہونے کے بعد اس کی علامات کئی ہفتوں تک برقرار رہتی ہیں، ان میں صحت یابی کا عمل طویل ہو سکتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ وہ مریض جن میں کرونا انفیکشن کی بیماری کی شدت معمولی ہو اور اسپتال جانے کی ضرورت نہ پڑی ہو، انھیں بھی بیماری سے پہلے جیسی صحت بحال کرنے کے لیے کافی وقت لگ سکتا ہے۔یہ تحقیق 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 300 نوجوانوں پر کی گئی، جن میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا تھا، یہ وہ مثبت کیسز تھے جنھیں علاج کے لیے اسپتال منتقل نہیں ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی، تاہم ٹیسٹ کے وقت ان میں کم از کم ایک علامت نمودار ہو گئی تھی۔ٹیسٹ کے 2 یا 3 ہفتے بعد تحقیق میں شامل نوجوانوں کی صحت جاننے کے لیے ان کا انٹرویو کیا گیا، 2 تہائی افراد نے بتایا کہ ان کی معمول کی صحت ٹیسٹ کے ایک ہفتے بعد بحال ہو گئی تھی مگر 35 فی صد کا کہنا تھا کہ 14 سے 21 دن بعد بھی ان کی صحت پہلے کی طرح بحال نہیں ہو سکی ہے۔معلوم ہوا کہ 2 سے 3 ہفتوں کے بعد بھی 18 سے 34 سال کے درمیان ہر 4 میں سے ایک نوجوان صحت یابی کے عمل سے گزر رہا تھا۔ جب کہ 35 سے 49 سال کے افراد میں ہر 3 میں سے ایک، اور 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں لگ بھگ ہر 2 میں سے ایک بدستور صحت یابی کے عمل سے گزر رہا تھا۔تحقیق کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ ایسے صحت مند نوجوان جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہیں تھے، ان میں بھی ہر 5 میں سے ایک کی علامات 2 یا 3 ہفتے بعد بھی موجود تھیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ جو افراد کئی ہفتوں تک کرونا علامات سے متاثر ہوتے ہیں ان میں کھانسی اور تھکاوٹ وہ علامات ہیں جو دیر تک رہتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں