تہران(پی این آئی)کرنسی کے تبادلے میں بدعنوانی کے نتیجے میں کم سے کم 22 ارب ڈالر کی غیر ملکی کرنسی غبن کر لی گئی، ایسا خوفناک معاملہ کہاں ہوا؟ جانیئے اس رپورٹ میں،جنوبی ایران میں فارس صوبہ کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ جمال رزاقی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری بدعنوانی کے نتیجے
میں کم سے کم 22 ارب ڈالر کی غیر ملکی کرنسی غبن کی گئی ہے ہے۔انہوں نے جمعہ کے روز ایرانی لیبر ایجنسی “النا” کو بتایا کہ “درآمد کے لیے سرکاری کرنسی مختص کرنے کے بہانے سے پابندیوں کے تحت ایرانی کرنسی کے کم از کم 22 ارب ڈالر غائب ہوگئے ہیں۔رزاقی نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ رقوم کیسے اور کب غائب ہوئی لیکن انہوں نے کہا کہ “بدعنوانی” درآمد کنندگان اور تاجروں کو سرکاری قیمت پر (ڈالر کے مقابلے میں 42 ہزار) ہارڈ کرنسی دینے سے ہوئی ہے۔ایرانی حکومت کو کرنسی کے خاتمے کا ذمہ دارقرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی تومان کی قیمت ہفتے کے آغاز میں ایک ڈالر کے مقابلے میں 26،000 تومان رہ گئی تھی تاکہ درآمد کنندگان کی جانب سے ہارڈ کرنسی کو مارکیٹ میں واپس نہ کیا جا سکے۔ایرانی مرکزی بینک نے ہفتہ اور اتوار کے روز 300 ملین ڈالر کی کرنسی مارکیٹ میں بھیجی۔ کیوں کہ امریکی ڈالر کی قیمت بتدریج کم ہوتے ہوئے جمعہ کے روز 22،000 تک پہنچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں