واشنگٹن(پی این آئی)کورونا ویکسین کی تیاری ایسا خفیہ راز جس کے لیے خفیہ ایجنسیوں کے ہیکرز متحرک ہو چکے، یورپ کا الزام ہے کہ روسی ہیکرز نے ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی ہے، حیرت انگیز تفصیل۔امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرنے
والے ہیکرز گروپ نے دنیا کے متعدد ممالک کی دوا ساز کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے کورونا ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی۔برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے 16 جولائی کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ متعدد ممالک سے کورونا ویکسین اور علاج کی معلومات کو چرانے کی کوشش کرنے والا ہیکرز گروپ روس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرتا ہے۔روس پر یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب کہ ایک دن قبل ہی روس نے کورونا سے متعلق محفوظ ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔روسی حکومت نے 15 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ تیار کی گئی ویکسین کے ابتدائی تحقیقاتی مرحلے میں 18 رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا اور خوش قسمتی سے وہ کامیاب رہا اور تمام رضاکار صحت مند ہیں۔روسی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ رضاکاروں میں ویکسین کے استعمال سے اینٹی باڈیز بنیں اور ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوا۔حکام نے تیار کردہ ویکسین کو مریضوں پر استعمال کرنے کے لیے محفوظ قرار دیا تھا اور روسی حکومت کے مذکورہ دعوے کے ایک روز بعد ہی برطانیہ، کینیڈا اور امریکا نے روس پر کورونا سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کا الزام لگایا۔برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر سے امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کی حکومتوں کے مشترکہ بیان میں الزام لگایا گیا کہ روسی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے والے ہیکرز گروپ (اے ٹی پی 29) جسے کوزی بیئر بھی کہا جاتا ہے، اس نے دنیا کے متعدد ممالک کی میڈیکل تحقیقی اداروں اور دوا ساز کمپنیوں کا کورونا ویکسین سے متعلق مواد ہیک کرنے کی کوشش کی۔تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ ہیکرز کا گروپ یقینی طور پر روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرتا ہے۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ہیکرز کے مذکورہ گروہ نے گزشتہ ایک سال کے دوران امریکا، جاپان، چین اور افریقا کے متعدد اداروں کے مریضوں سے لی گئی معلومات کے مواد تک رسائی حاصل کی۔ روسی حکومت نے مذکورہ الزامات کو مسترد کردیا۔کریملن کے ترجمان کا کہنا تھاکہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کینیڈا، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا روسی ہیکرز نے کورونا ویکسین سے متعلق کوئی معلومات چرائی یا نہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ہیکرز نے معلومات چرانے کی کوشش کی۔سائبر سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی مذکورہ ممالک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی ہیکرز کا گروہ ابتدائی طور پر کورونا کے مرض اور ویکسین سے متعلق تحقیق کرنے والے اداروں کے ڈیٹا سسٹم میں ایک ای میل بھیج کر مواد کا جائزہ لیتا ہے۔بعد ازاں ہیکرز مزید تکنیکیں استعمال کرکے ڈیٹا سسٹم میں موجود مواد کو اسکین کرکے ایک اور ای میل کے ذریعے ڈیٹا کو اپ لوڈ کرکے چوری کرتے ہیں۔اگرچہ امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کی مشترکہ رپورٹ میں روسی ہیکرز کی جانب سے ڈیٹا کو چوری کرنے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے، تاہم رپورٹ میں واضح طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ روسی ہیکرز کہیں سے کوئی مواد چرانے میں کامیاب ہوئے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں