سعودی خواتین کے حقوق کے لیے زبردست پیش رفت ،سعودی خواتین کی غیر سعودی اولاد کے لیے شاندارسہولت دینے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی

ریاض(پی این آئی):سعودی خواتین کے حقوق کے لیے زبردست پیش رفت ،سعودی خواتین کی غیر سعودی اولاد کے لیے شاندارسہولت دینے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی، سعودی عرب میں غور کیا جارہا ہے کہ سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کیا جائے، اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی

متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہونا ضروری ہے۔سعودی ویب سائٹ کے مطابق مجلس شوریٰ کے 8 ارکان نے سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کے لیے اقامہ دائمہ جاری کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔شوریٰ کے ارکان کا کہنا ہے کہ اقامہ نظام میں ایک دفعہ کا اضافہ کیا جائے جس کے تحت سعودی خواتین کی غیر ملکی اولاد کو غیر معینہ مدت کے لیے بلا فیس اقامہ دائمہ جاری کیا جائے۔تاہم اس کے لیے سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامہ سرکاری ادارے کی طرف سے مصدقہ ہو۔ارکان شوریٰ نے نئی تجویز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سعودی خواتین جن کی اولاد غیر ملکی ہیں وہ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ انہیں سعودی عرب میں رائج الوقت قانون شہریت کے تحت سعودی شہریت حاصل کرنے کا حق نہیں۔علاوہ ازیں سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کا اقامہ ماں کی موت پر ختم ہوجاتا ہے جس سے مملکت میں ان کا قیام غیر قانونی ہوجاتا ہے، انہیں یہاں رہنے کے لیے کفیل حاصل کرنا پڑتا ہے جبکہ کفیل کا حصول بے حد دشوار اور مشکل ہے۔ماضی میں اقامہ دائمہ کی تجویز مختلف شکل میں پیش کی گئی تھی۔ ارکان شوریٰ نے اس وقت تجویز دی تھی کہ وزارت داخلہ قانون شہریت کے لائحہ عمل پر نظر ثانی کر کے اسے جدید خطوط پر اس انداز سے استوار کرے کہ سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد کو اقامہ دائمہ دیا جا سکے۔اس تجویز پر اس وقت مجلس شوریٰ میں کافی بحث ہوئی تھی، تجویز کے حق میں 74 ووٹ آئے تھے جبکہ منظوری کے لیے 76 ووٹ درکار تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں