جنیوا(پی این آئی) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت نے انتہائی خوفناک پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا توقع کے مطابق پھیل چکی ہے اور ستمبر اکتوبر میں جب درجہ حرارت کم ہوگا تو اس کی شدت بڑھ جائے گی۔عالمی ادارہ صحت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رنیری گوریرا
نےمتنبہ کیا ہے کہ اگر اس وائرس کی دوسری لہر آگئی تو کروڑوں لوگ اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ڈیلی میل کے مطابق اطالوی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر گوریرا نےکورونا کی وبا کا سوسال پرانے ہسپانوی فلو کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر میں اس کی بھی دوسری لہر انتہائی شدت کے ساتھ آئی تھی جس کی وجہ سے پانچ کروڑ لوگ لقمہ اجل بن گئے۔عالمی ادارے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی یہ بات یورپی مرکزی بینک کی سربراہ کرسٹینا لیگارڈ کے خطاب میں بھی سنائی دی جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں 1918/19میں آنے والے ہسپانوی فلو کی دوسری لہر سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف میڈیکل ٹیسٹوں، مریضوں کے علاج اور ویکسینز کے لیے اگلے ایک سال کے دوران مجموعی طور پر پچاس کھرب سے زائد کی ضرورت ہوگی۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پچاس کھرب میں سے 21 کھرب روپے فوری طور پر درکار ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق اب تک مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کی طرف سے صرف چھ کھرب چھتیس ارب ہی جمع ہوسکے ہیں۔خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک 98 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ 94 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں متاثرین کی تعداد 24 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔برازیل دنیا میں متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے اب برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اموات کی تعداد میں بھی دوسرے نمبر پر آ چکا ہے۔امریکہ کے عالمی ادارۂ صحت کو فنڈز معطل کرنے کے اعلان کے کچھ ہفتوں بعد جرمنی اور فرانس نے کہا ہے کہ وہ ادارے کی اقتصادی مدد میں اضافہ کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں