بارسلونا(پی این آئی)ہسپانوی ماہرین نے اسپین کے شہر بارسلونا کے سیوریج کے، مارچ 2019 میں لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی دریافت کرلی، یہ نمونے چین میں کرونا وائرس کے آغاز اور پھیلاؤ سے 9 ماہ قبل لیے گئے تھے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف بارسلونا کے ماہرین کی ٹیم رواں
برس اپریل سے سیوریج کے پانی کے نمونوں کی جانچ کر رہی ہے تاکہ اس کے ذریعے متوقع پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں جانا جاسکے۔اس تحقیق کے دوران انہیں 15 جنوری 2020 کو لیے گئے نمونوں میں کرونا وائرس کی موجودگی کے آثار ملے، یعنی ملک میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق سے 41 دن قبل۔اس کے بعد ماہرین نے فیصلہ کیا کہ اس وقت سے پہلے لیے گئے نمونوں کی بھی دوبارہ جانچ کی جائے۔ ماہرین نے جنوری 2018 سے دسمبر 2019 کے درمیان لیے گئے سیوریج نمونوں کی دوبارہ جانچ کی تو انہیں 12 مارچ 2019 کو لیے گئے نمونوں میں اس وائرس کا جینوم (یا ڈی این اے) مل گیا۔ماہرین کی ٹیم کے سربراہ البرٹ بوش کا کہنا ہے کہ اس وقت دریافت ہونے والا کرونا وائرس اتنا زیادہ طاقتور نہیں تھا تاہم وہ موجود تھا۔ہسپانوی ماہرین کی اس تحقیق پر مزید جانچ کی جارہی ہے، اگر اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ بارسلونا کے سیوریج میں دریافت شدہ وائرس کرونا ہی ہے تو اس کی موجودگی ماہرین کے عام اندازوں سے بھی پہلے کی ثابت ہوجائے گی۔اسپینش سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ اینڈ سیفٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان رومن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس بارے میں حتمی نتائج اخذ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی نتیجہ سامنے آتا ہے تو اس کی تصدیق کے لیے مزید ڈیٹا، مزید مطالعے اور مزید نمونوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس بات کا امکان رد کیا جاسکے کہ یہ تحقیق کے دوران ہونے والی کسی غلطی کا نتیجہ نہیں۔ڈاکٹر جان کا مزید کہنا تھا کہ اس وائرس کو فلو سمجھ کر جلد حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس سے یہ بری طرح دنیا بھر میں پھیل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں