لندن(پی این آئی)جہاں دنیا کے متعدد ممالک میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں میں نرمی ہو رہی ہے وہیں اس امر پر بھی توجہ مرکوز ہے کہ کیا اس وبا کی دوسری لہر آسکتی ہے؟اس بارے میں ماہرین کا خدشہ ہے کہ احتیاط نہ کی گئی تو دوسری لہر آسکتی ہے۔ماہرین کی جانب سے اس بات پر بھی توجہ
مرکوز کی جا رہی ہے کہ اگر دوسری لہرآتی ہے تو اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ تاریخ ہمیں خبردار کرتی ہے کہ ہم اس حوالے سے چوکنا رہیں۔ ازمنہ وسطیٰ میں بلیک ڈیتھ نامی طاعون کی وبا وقفے وقفے سے آئی اور ایسا ہی کچھ بیوبونک طاعون کی وبا میں بھی ہوا۔ایک سو سال قبل دنیا میں ہسپانوی فلو نے تباہی مچائی تھی اور کہا جاتا ہے کہ اس وبا کی دوسری لہر میں پہلی لہر کی نسبت زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔اس وقت کے مقابلے میں طب کے شعبے میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ماضی قریب میں سارس اور مرس جیسے خطرناک وائرسوں کی دوسری لہر سے بچاجاسکا ہے لیکن سوائن فلو جیسی وبا کی دوسری لہرآئی ہے۔ اس صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی دو وائرس ایک جیسے نہیں ہوتے۔لیکن یہ ہم جانتے ہیں کہ متعدی بیماری تبھی پھیلتی ہے جب متاثرہ افراد دوسرے لوگوں سے ملتے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ وبا بھی پھیلتی رہے گی جب وائرس سے متاثرہ ایک بھی شخص اوسطا ایک سے زیادہ افراد کو متاثر کرتا رہے۔ اسے ریپروڈکٹو یا آر نمبر کہتے ہیں۔ اسے ایک سے نیچے رکھنا انتہائی اہم ہے۔اس لیے آنے والے دنوں میں سماجی دوری اور متاثرین کی نشاندہی ہماری زندگی کا اہم ترین حصہ رہیں گے۔ ہمیں یہ بھی جاننا ہوگا کہ کووڈ انیس کے شکار افراد کی قوت مدافعت کب تک ساتھ دیتی ہے۔اور یہ بھی کہ وائرس کے پھیلاو میں موسمی حالات کا کتنا عمل دخل ہوسکتا ہے۔ماہرین اس پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں کہ یہ وائرس شکل بدل کر کیسے کم یا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ کووڈ انیس کی دوسری لہر کب آئے گی ، ویکسین کی تیاری بھی حالات بدل سکتی ہےلیکن اگر اس وقت تک وائرس پر قابو پانے کی کوششیں نرم پڑیں تو یہ دوبارہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔خیال رہے دنیا بھر میں اب تک 87 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ 64 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں متاثرین کی تعداد 22 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ایک لاکھ 19 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔برازیل دنیا میں متاثرین کی تعداد کے اعتبار کے بعد اب برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اموات کی تعداد میں بھی دوسرے نمبر پر آ چکا ہے۔پاکستان میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 76 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اموات کی تعداد 3501 ہے۔ متاثرین کی تعداد میں صوبہ سندھ جبکہ اموات کے اعتبار سے پنجاب سرفہرست ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں