نیویارک(پی این آئی) کرونا وائرس مزید سنگین ہوگیا ہے، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کے مطابق دنیا ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ ابھی بھی جان لیوا ہے اور مزید ہزاروں لوگ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ
لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب لوگ اکتاہٹ اور مایوسی کا شکار بھی ہورہے ہیں، ایسے موقع پر وائرس کا تیزی سے پھیلنا بہت زیادہ خطرناک ہے۔گھروں میں رہ رہ کر لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، کچھ ممالک نے اس وائرس کو شکست دی مگر وہاں پر دوبارہ کیسز رپورٹ ہوئے جو بہت زیادہ تشویشناک بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی رہنماؤں اور عوام کو ’وائرس کے خلاف صبر اور حاضر دماغی سے لڑنا ہوگا، ہمیں وائرس کی روک تھام کے لیے بنیادی باتوں کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ہمیں سماجی فاصلے کو یقینی بنانا ہوگا، اگر بیمار ہیں تو گھر میں رہنا ہوگا، اپنے چہرے کو ماسک سے ڈھانپنا ہوگا اور پابندی سے ہاتھ دھونا ہوں گے۔ڈاکٹر ٹیڈروس نے بتایا کہ جلد بازی کے فیصلوں کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اگر کاروبار کھولنے کی جلدی کی گئی تو دنیا کی معیشت ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی جلد دستیابی کی خوشخبری سنا ئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کی تقسیم کی پالیسی بنانا شروع کر دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سینئر سیاستدان سومیا سوانناتھن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں سال کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی دو کروڑ خوراکیں دستیاب ہوںگی۔انہوں نے کہا کہ 10 سے زائد ویکسین کے انسانوں پر کلینکل ٹرائل جاری ہیں اور آئندہ چند ماہ میں یہ ویکسین عام استعمال کے لیے دستیاب ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 2021 کے آخر تک خوراکوں کی تعداد 4کروڑ تک بڑھائی جائے گئی۔عالمی ادارہ صحت ویکسین کی تقسیم کی پالیسی مرتب کر رہی ہے جس میں ڈاکٹر وں، طبی عملے اور عمر رسیدہ افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں