بیروت(پی این آئی)مشرق وسطیٰ کا ملک جہاں کرنسی کی قیمت 50 فیصد گر گئی، لوگ سونا بیچ کر ضروریات زندگی خریدنے پر مجبور۔لبنان میں کئی ماہ سے جاری اقتصادی بحران شدید ہو گیا۔ مقامی کرنسی اپنی آدھی سے زیادہ قدرکھو چکی،افراطِ زر کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے اس کے نتیجے میں ملک کی تقریبا آدھی
آبادی غربت کی لکیرکے نیچے چلی گئی۔دارالحکومت بیروت کے قلب میں زیورات کی دکانوں پر شہریوں کا رش نظرآ رہا ہے جو اپنے پاس موجود سونے کا مختلف قسم کا زیور فروخت کرنے یا اسے گروی رکھنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ اس طرح وہ نقدی حاصل کر کے زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔زیورات کی دکانوں پر لگے بینروں پر تحریر ہے کہ “ہم سونا خریدتے ہیں”۔ اس کا مقصد فروخت کے خواہش مند عوام کو اپنی جانب راغب کرنا ہے۔لبنانی دارالحکومت میں ایک سُنارکا کہنا ہے کہ ان دنوں ان کا دکان پرایک دن گزارنا ڈپریشن کا شکار ہونے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنا قیمتی سونا بیچ رہے ہیں تا کہ ہسپتالوں میں علاج کے بلز، اسکولوں کی فیسیں یا پھر گھروں کے کرائے ادا کر سکیں اس کے سوا عوام کے پاس کوئی راستہ نہیں ۔اس وقت ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1507.5 لبنانی لیرہ کے برابر ہے۔ پیر 15 جون کو زیادہ ترکرنسی ایکسچینجز بند ہو گئے اور امریکی ڈالر کے ضرورت مند تاجر ایک ایکسچینج سے دوسرے ایکسچینج مارے مارے پھرتے رہے۔لبنان میں ورکرز یونین کا کہنا ہے کہ حالیہ بحران کے دوران ڈھائی لاکھ کے قریب افراد اپنی ملازمتوں اور روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ لبنانی کرنسی لیرہ کی قدر میں 60% کمی واقع ہو چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں