جدہ(پی این آئی) کورونا کی وبا کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن اور ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث دُنیا بھر میں تیل کی سپلائی متاثر ہوئی تھی، جس کے باعث سعودی عرب سمیت تیل برآمد کرنے والے ممالک کی معیشتوں کو خاصا نقصان پہنچا تھا۔ کورونا وبا سے پہلے تیل برآمد کرنے کے معاملے میں امریکا سرفہرست
تھا۔ مگر پچھلے چار ماہ کے دوران سعودی عرب نے دُنیا بھر میں سب سے زیادہ تیل فروخت کر کے امریکاسے نمبرون پوزیشن چھین لی ہے۔سعودی عرب دنیا بھر کی تیل مارکیٹ میں اتار چڑھاوٴ کے بعد ایک بار پھر دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ گذشتہ تین ماہ سے تیل مارکیٹ میں یکسر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ جس کے بعد پچھلے سال امریکہ کی تیل برآمد کرنے کی پہلی پوزیشن سعودی عرب نے دوبارہ حاصل کر لی ہے۔صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل 2020 میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاوٴن کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی تھی۔جس کے بعد سعودی عرب نے یومیہ تقریبا گیارہ ملین بیرل تیل کی ریکارڈ برآمد کی تھی جب کہ اس عرصہ میں امریکہ کی تیل کی برآمد تقریبا ً8.6 ملین بیرل ریکارڈ کی گئی تھی۔بعدازاں اوپیک پلس کے تاریخی معاہدے کے بعد مئی میں دونوں ممالک کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کی تیل برآمد سب سے زیادہ ہے۔ مشرق وسطی میں معاشی سروے کی دوسری سہ ماہی میں واضح کیا گیا ہے کہ سعودی عرب 2020 کی دوسری سہ ماہی میں پیداوار میں سب سے آگے رہا ہے۔برینٹ کروڈ جو عالمی معیار کا درجہ رکھتا ہے وہ 40 ڈالر سے اوپر کی سطح پر واپس آگیا جبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت 37 ڈالر ہے۔بین الاقوامی توانائی ایجنسی(آئی ای اے) کی رپورٹ میں 2020 میں تیل کی طلب میں توقع سے کہیں زیادہ کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ تیل کی طلب میں تاریخ کی سب سے بڑی کمی کے باعث 91.7 ملین بیرل یومیہ ہو گی جو سابقہ پیش گوئی سے بھی کم ہے۔بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کہا کہ ائیر لائنز کی سنگین صورتحال کی وجہ سے تیل کی طلب میں جو کمی ہوئی ہے اسے کورونا وائرس سے پہلے جیسی طلب میں واپس ا?نے تک 2022 کا انتظار کرنا پڑے گا۔ بین الاقوامی تیل ایجنسی کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “اگرچہ تیل مارکیٹ کی صورتحال نازک ہے قیمتوں میں حالیہ معمولی اضافے سے 2020 کی پہلی ششماہی زیادہ پرامید رہی ہے۔اوپیک پلس معاہدے کی شکل میں اقدامات اور جی 20 کے وزرائے توانائی کی میٹنگ نے تیل مارکیٹ میں استحکام کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔”اوپیک پلس اتحاد کی مشترکہ وزارتی نگران کمیٹی رواں ہفتے کے آخر میں متنازعہ کٹوتیوں کی تعمیل کا جائزہ لینے کے لئے مذاکرات کرے گی ، اس بات کی امید کی جا رہی ہے کہ اس میں کم از کم ایک ماہ کی توسیع ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں