لندن (پی این آئی)برطانیہ کے سائنسدانوں نے اسٹیرائیڈ دوا ڈیکسامیتھاسون کو کورونا وائرس کے علاج میں انتہائی مؤثر قرار دیا ہے۔ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کورونا کے خلاف ڈیکسامیتھاسون دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے استعمال سے 3 میں سے ایک شدید بیمار کورونا مریض
صحتیاب ہونے لگا ہے۔ دوا پر تحقیق کے دوران اسپتالوں میں زیر علاج 2 ہزار مریضوں کو ڈیکسامیتھاسون دی گئی جن کا ایسے 4 ہزار مریضوں سے موازنہ کیا گیا جنہیں یہ دوا استعمال نہیں کرائی گئی۔ اس دوران دوا نے وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کے لیے موت کا خطرہ 28 سے 40 فیصد جب کہ آکسیجن پر موجود مریضوں میں موت کا خطرہ 20 سے 25 فیصد کم کیا۔ تحقیق کے مطابق ڈیکسامیتھاسون کی خوراک وینٹی لیٹرز پر موجود 8 میں سے ایک اور آکسیجن کی ضرورت والے 25 میں سے ایک مریض کو موت کے منہ سے بچانے میں کامیاب رہی۔ برطانوی سائنسدان پروفیسرپیٹر ہاربے کے مطابق یہ اب تک کی پہلی دوا ہے جس نے کورونا میں اموات کو کم کرکے دکھایا ہے اور یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔ تحقیق کے سربراہ پروفیسر مارٹن لانڈرے کے مطابق ڈیکسامیتھاسون سے ایک مریض کی جان بچائی جاسکتی ہے تو یہ بالکل واضح ہے کہ یہ فائدہ مند دوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوا کا 10 روز تک استعمال کیا جاسکتا ہے اور فی مریض اس کی لاگت 5 پاؤنڈ ( ایک ہزار 36 پاکستانی روپے) ہے یعنی 35 پاؤنڈز (7256 پاکستانی روپے) میں ایک جان بچائی جاسکتی ہے اور یہ دوا دنیا بھر میں بآسانی دستیاب بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں موجود کورونا مریضوں کو کسی تاخیر کے بغیر یہ دوا دی جانی چاہیے لیکن لوگوں کو اس دوا کو گھروں کے لیے نہیں خریدنی چاہیے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں