نئی دہلی (پی این آئی) قبضہ شدہ علاقے کسی صورت واپس نہیں کریں گے، چین نے واضح فیصلہ سنا دیا،کئی حصوں پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کا اعلان، چینی اور بھارتی فوجی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں چینی حکام نے واضح کیا کہ مکمل گولوان وادی اور پینگانگ سو کے کچھ حصے پر چین اپنا کنٹرول قائم
رکھے گا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی اخبار کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ حالیہ سرحدی تنازعے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں بھارت کو کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔بھارت کے عسکری حکام دعویٰ کرتے رہے کہ چین اور بھارت نے پرامن طریقے سے تمام تنازعے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم ذرائع کچھ اور کہانی بتاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ مذاکرات کے دوران چینی حکام نے بھارتی حکام پر واضح کیا کہ مکمل گولوان وادی اور پینگانگ سو کے کچھ حصے پر چین اپنا کنٹرول قائم رکھے گا۔مذاکرات کے دوران بھارتی حکام منتیں کرتے رہے کہ چینی اور بھارتی فوج اپنی پرانی پوزیشنز پر واپس چلی جائیں، تاہم چینی حکام نے یہ بات ماننے سے صاف انکار کر دیا۔چینی حکام نے موقف اختیار کیا کہ بھارتی فوج نے چینی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں چین کو جارح پوزیشن اختیار کرنا پڑی۔ چین کا موقف ہے کہ بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ اس کی ملکیت ہے۔ جبکہ بھارت الزام عائد کرتا ہے کہ چین مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر چکا ہے۔اس سرحدی تنازعے کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے درمیان کئی مرتبہ سرحدی علاقوں میں کشیدگی پیدا ہوئی۔حال ہی میں کشیدگی میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ چین اور بھارت کی فوج لداخ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ سینکڑوں چینی فوجی 3 ہزار 500 کلو میٹر لمبی سرحد کے ساتھ متنازع زون میں داخل ہوگئے ہیں۔ دونوں ممالک کی افواج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہوئے تھے اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ سرحد پر تنازع کی اصل وجہ بھارت کی جانب سے سڑکوں اور رن ویز کی تعمیر ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں