امریکی کمپنی کا چوہوں پر کامیاب تجربے کے بعد کورونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کر دیا، جولائی میں انسانوں پر تجربہ ہو گا

واشنگٹن(پی این آئی)امریکی کمپنی کا چوہوں پر کامیاب تجربے کے بعد کورونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کر دیا، جولائی میں انسانوں پر تجربہ ہو گا۔امریکی کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ چوہوں پر استعمال کی جانے والی ویکسین محفوظ ترین ہے، اس کے استعمال سے شدید بیماری کا خطرہ نہیں، اس کی ایک خوراک کرونا وائرس

سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔امریکی کمپنی موڈرنا ان کی تحقیق کے مطابق چوہوں پر استعمال کی جانے والی دوا کا انسانوں پر آزمائش سے کوئی خطرہ نہیں ہے،یہ ویکسین کرونا کے خلاف موثر ثابت ہوسکتی ہے۔اس سے قبل سارس وائرس کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس قسم کے وائرس کے خلاف ویکسین کے استعمال سے شدید بیماری پیدا ہونے کا خدشہ ہے، جب کوئی ویکسین لینے والا شخص وائرس سے متاثر ہو، خاص کر ایسا شخص جس کی قوت مدافعت کمزور ہو۔امریکی انسٹیٹیوٹ (این آئی اے آئی ڈی) اور موڈرنا کے جاری کردہ اعداد وشمار حوصلہ افراز تھے لیکن چوہوں پر استعمال کی جانے والی ویکسین کا ڈیٹا اس بات کی ضمانت نہیں دیتا کہ انسانوں پر ویکسین کے استعمال کے کیا اثرات سامنے آئیں گے۔موڈرنا کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی جانچ فی الحال صحت مند رضا کاروں پر جاری ہے تاہم امریکی کمپنی جولائی میں 30 ہزار افراد پر ویکسین کی آزمائش کا ارادہ رکھتی ہے۔امریکی کمپنی کی نئی تحقیق میں چھ ہفتوں کے چوہوں پر موڈرنا ویکسین کی مختلف مقدار میں ایک یا دو خوراکیں دی گئیں جس میں ایسی خوراکیں بھی شامل ہیں جو حفاظتی مدافعتی ردعمل ظاہر کرنے کے لیے اتنی مضبوط نہیں ہیں، اس کے بعد محققین نے چوہوں کو وائرس لگوایا۔این آئی اے آئی ڈی اور ویکسین ریسرچ سینٹر کے ڈاکٹر بارنی گراہم اور ان کی ٹیم کے مطابق تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین اینٹی باڈی کے ردعمل کو مضبوط کرتی ہے۔تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین پھیپٹروں اور ناک میں کرونا وائرس کے ذریعے ہونے والے انفیکشن سے بھی بچاتی ہے۔ڈاکٹر بارنی گراہم کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق جن چوہوں کو ویکسین کی ایک خوراک دینے کے بعد وائرس لگوایا گیا، سات ہفتوں بعد ان میں پھیپڑوں سے متعلق کوئی بیماری نہیں پائی گئی، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ویکسین وائرس کو پھیپڑوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے میں مدد دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close