ریاض (پی این آئی) سعودی عرب نے تاریخ میں پہلی بار حج نہ کروانے پر غور شروع کردیا، غیر ملکی خبررساں ادارے گلف نیوز نے برطانوی نشریاتی ادارے فائنانشل ٹائمز کا حوالے دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی حکام رواں برس کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے حج نہ کروانے پر غور کر رہے
ہیں۔ فائنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے ایک آفسر نے بتایا ہے کہ کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس لیے حج کے حوالے سے کئی امکانات پر غور کیا جارہا ہے اور یہ پہلو بھی زیرِ فور ہے کہ کورونا کے پھلاؤ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شاید حج نہ کروایا جائے۔گلف نیوز کے مطابق اگر ایسا ہوتا ہے تو 1932 میں سعودی عرب کی آزادی کے بعد یہ ایسا پہلا موقع ہوگا کہ حج نہیں کروایا جائے گا۔خیال رہے کہ رواں سال حج سےمتعلق فیصلہ 15جون تک متوقع ہے، ذرائع کے مطابق کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں تاحال آمد و رفت کی پابندیاں کافی حد تک قائم ہیں۔ اسی باعث دنیا بھر کے مسلمان تجسس میں مبتلا ہیں کہ آیا رواں برس حج کا انعقاد ہو پائے گا یا نہیں۔اس حوالے سے اب وزارت مذہبی امور کے ذرائع کی جانب سے اہم تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق رواں سال حج سےمتعلق فیصلہ 15جون تک متوقع ہے۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کا بتانا ہے کہ حج کے حوالے سے سعودی حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے۔ سعودی عرب حتمی پالیسی جاری کرنے سے قبل مسلم ممالک سے مشاورت کرے گا۔ ان تجاویز کے مطابق حج کوٹہ 80فیصد کم ہونے کا امکان ہے، جس سے سب سے زیادہ بڑے ممالک متاثر ہوں گے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تمام ممالک سےصرف وفود کو حج کی دعوت دی جائے۔ جبکہ صرف سعودی عرب میں رہنے والوں کو حج کی اجازت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاہم بہے برے حالات میں حج کینسل بھی کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں