نیویارک(پی این آئی) کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کٹس پر پہلے ہی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا تھا اور اب جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بھی ان شکوک پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں اگر کورونا وائرس کے مریضوں کے ٹیسٹ کیے جائیں
تو ان کے نتائج منفی آنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے حالانکہ اس وقت ان کے جسم میں وائرس موجود ہوتا ہے اور کچھ علامات بھی ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں۔ان تحقیقات میں سائنسدانوںنے 1ہزار330ایسے مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن کے ٹیسٹ ایک بار منفی آئے اور چند دن بعد مثبت آ گئے۔ جب ان کے ٹیسٹ منفی آئے اس وقت بھی ان میں سے اکثر میں کورونا کی کچھ علامات موجود تھیں۔جرنل اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ لورین کسیرکا نے ڈاکٹروں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے لوگوں کو کورونا وائرس کا مریض سمجھ کر ان کا علاج کریں جن میں کچھ علامات ظاہر ہو رہی ہوں، خواہ ان کے ٹیسٹ منفی آئیں، چند دن بعد ایسے ہی لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آنے کا غالب امکان ہوتا ہے، کیونکہ وائر لاحق ہونے کے ابتدائی دنوں میں ٹیسٹ منفی آنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں