بیجنگ(پی این آئی) چین میں کورونا وائرس کے خلاف مہم کی سربراہ کرنے والے ماہر ڈاکٹر ژونگ نن شن نے ا س موذی وباءکی ویکسین کے متعلق دنیا کو خوشخبری سنا دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ڈاکٹر ژونگ نے کہا ہے کہ اس وقت چین میں 5 ویکسینز تیار ہو چکی ہیں جن کے کلینکل ٹرائیلز جاری ہیں اور گرمیوں
کے اختتام اور موسم خزاں کے آغاز میں پہلی ویکسین مریضوں کے لیے دستیاب ہو جائے گی۔رپورٹ کے مطابق 83سالہ ڈاکٹر ژونگ نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اختیار کیے گئے ’ہرڈ امیونٹی ‘ (Herd immunity)کے طریقے کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ طریقہ برطانوی حکومت نے سب سے پہلے اپنایا اور پھر دیگر کئی ممالک بھی اس پر عمل پیرا ہو گئے۔ ڈاکٹر ژونگ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ”کورونا وائرس کو ہرڈ امیونٹی کے ذریعے روکنا خطرناک ہو گا اور لاکھوں لوگ موت کے گھاٹ اتر جائیں گے۔ اس وباءکو بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہرڈ امیونٹی ایسا طریقہ ہے جس میں کسی ایک علاقے میں زیادہ تعداد ایسے لوگوں کی کر دی جائے جو بیماری میں مبتلا ہو کر صحت مند ہو جائیں اور ان میں وباءکے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہوں تاکہ اس علاقے کے دیگر لوگوں میں یہ بیماری نہ پھیلے۔ ڈاکٹر ژونگ کا کہنا تھا کہ ”ہرڈامیونٹی کے طریقے پر عمل کرنے کے لیے آپ کے ملک میں 60سے 70فیصد آبادی کو کورونا وائرس میں مبتلا کرنا پڑے گا۔ تب کہیں امیونٹی والے لوگوں کی تعداد دوسروں سے بڑھے گی اور انہیں وائرس لاحق نہیں ہو گا لیکن اوسط 7فیصد شرح اموات کو دیکھیں تو اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کورونا وائرس میں مبتلا کرنے کا مطلب لاکھوں اموات ہو گا۔ اگر پوری دنیا میں اس طریقے پر عمل شروع ہو گیا تو 3سے 4کروڑ لوگوں کی موت یقینی ہو جائے گی۔ “
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں