لندن(پی این آئی) مختلف ممالک میں حالیہ چند مہینوں سے بچوں میں ایک پراسرار بیماری بہت پھیل رہی تھی جس کی علامات ’کاواساکی سنڈروم‘ نامی بیماری سے ملتی جلتی ہیں۔ اب اس بیماری کے متعلق اب امپیرئیل کالج لندن کے سائنسدانوں نے ہولناک انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ
پراسرار بیماری دراصل بالکل نئی بیماری ہے جو اس سے پہلے دنیا میں کبھی نہیں دیکھی گئی اور ممکنہ طور پر بچوں میں یہ بیماری کورونا وائرس کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔کاواساکی سنڈروم میں پورے جسم میں خون کی نالیوں میں انفلیمیشن اور سوجن کا سبب بنتی ہے اور یہ عام طور پر 5سال سے کم عمر بچوں کو لاحق ہوتی ہے۔ یہ نئی بیماری جسے ماہرین نے ’پی آئی ایم ایس۔ ٹی ایس‘ کا نام دیا ہے، بھی بچوں کے پورے جسم میں انفلیمیشن پیدا کرتی ہے اور کاواساکی سنڈروم کی طرح اس کی بڑی علامت بھی مسلسل بخار رہنا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری کاواساکی سنڈروم سے بہت مختلف اور یکسر نئی ہے جو دنیا میں سینکڑوں بچوں کو لاحق ہو چکی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر الزبتھ وائٹیکر کا کہنا تھا کہ” ہم نے اپنی تحقیق اس بیماری کے شکار 58بچوں پر کا طبی معائنہ کیا۔ ان میں سے 45بچوں میں کورونا وائرس کی اینٹی باڈیز موجود تھیں، جس کا مطلب ہے کہ انہیں وائرس لاحق رہ چکا تھا۔چنانچہ غالب امکان ہے کہ بچوں کو یہ نئی بیماری کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہو رہی ہے۔ تاہم اس کا حتمی سبب جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اب تک 100بچوں میں اس بیماری کی تشخیص ہو چکی ہے۔ ماہرین اس بیماری کو جان لیوا بھی قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس سے جسم میں خطرناک نوعیت کی انفلیمیشن ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں