لندن(پی این آئی) ہائیڈروکسی کلوروکوین پر ٹرائل فوری طور پر روک دیاگیا، کورونا کیخلاف لڑتے ہوئے سائنسدانوں کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑ گیا.. سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ نے اینٹی ملیریل دوا ہائیڈروکسی کلوروکوین پر ٹرائل فوری طور پر روک دیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب
انھیں معلوم ہوا کہ اس کا کووڈ۔19 کے مریضوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ریکوری ٹرائلز میں، جو کہ کورونا وائرس کے ممکنہ علاج کے متعلق تھا، کئی لائسنسڈ ادویات کو شامل کیا گیا جو دوسری بیماریوں کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔ ان ہی میں ہائیڈروکسی کلوروکوین بھی شامل تھی۔لیکن جمعرات کو ڈیٹا کا از سرِ نو جائزہ لینے کے بعد، چیف ریسرچرز نے فیصلہ کیا کہ ہائیڈروکسی کلوروکوین کے ٹرائل کو روک دیا جائے کیونکہ ان کے مطابق وہ ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کو بچانے میں کارآمد ثابت نہیں ہو رہی۔تحقیق کاروں کو پتہ چلا کہ 25 اعشارہ 7 فیصد مریض جنھیں ہائیڈروکسی کلوروکوین کی دی گئی دوا لینے کے 28 دن بعد ہلاک ہو گئے۔ اس کے مقابلے میں دوسری عام کیئر کی ادویات دینے کے بعد ہلاک ہونے والوں کی شرح 23 اعشاریہ 5 فیصد تھی۔گزشتہ مہینے طبی امور کے جریدے لانسٹ میں چھپنے والے مضمون کے لیے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے 96 ہزار مریضوں اور 671 ہسپتالوں پر تحقیق کی گئی۔ تقریباً 15 ہزار مریضوں کو ہائیڈروکسی کلوروکوین یا اس کی دوسری قسم کلوروکوین دی گئی۔ مریضوں کو یا تو صرف یہ دوا دی گئی یا اینٹی بایوٹک کے ساتھ دی گئی۔تحقیق کے نتیجے کے مطابق دوا سے کورونا وائرس کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور ان میں دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے اور مرنے کے خطرے میں اضافہ ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں