ریاض/دوبئی(پی این آئی) سعودی عرب میں سول ایوی ایشن نے کہاہے کہ جس مسافر کا بھی جسمانی درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ س زیادہ ہو گا اسے مملکت کے کسی بھی ہوائی اڈے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی. یہ اقدام متعلقہ طبی حکام کی جانب سے تیار کردہ صحت کے حفاظتی پروٹوکول کے تحت
لاگو کیا گیا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق جنرل اتھارٹی نے ان اقدامات کا اعلان کر دیا ہے جن پر مسافروں کی جانب سے فضائی سفر کے موقع پر عمل کرنا لازم ہو گا ان کا مقصد صحت کے نقطہ نظر سے پرواز کو محفوظ بنانا ہے.اتھارٹی کے مطابق مسافروں کو ویب سائٹ کے ذریعے ٹکٹ خریدنا ہو گا ہوائی اڈے پر ان کے درجہ حرارت کی جانچ ہو گی اور 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ والے افراد کو کسی صورت بھی داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جہاز کی اڑان کے وقت سے دو گھنٹہ قبل ہوائی اڈے پہنچنا ہو گا. ہوائی اڈے میں صرف مسافروں کو داخلے کی اجازت ہو گی عمر رسیدہ یا معذور افراد کے ساتھ ایک شخص کو آنے کی اجازت ہو گی چہرے پر ماسک پہننا لازم ہو گا اور بغیر ماسک لگائے مسافر کو سفر کی اجازت نہیں ہو گی ہال میں داخلے کے وقت ہاتھوں کی سینی ٹائزر سے اچھی طرح صفائی کرنا ہو گی.پورے سفر کے دوران اور جہاز سے اترتے ہوئے بھی ماسک لگا کر رکھنا ہو گاعلاوزہ ازیں مسافروں کو آپس میں سماجی فاصلے کا خیال رکھنا ہو گا مسافروں کے جمع ہونے کے مقامات پر 2 میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا بیٹھنے یا انتظار کرنے کی صورت میں ہر مسافر کے درمیان ایک نشست کو خالی چھوڑا جائے گا. سول ایوی ایشن کی جنرل اتھارٹی کے مطابق مسافروں پر لازم ہو گا کہ وہ بکنگ کے مرحلے کے دوران اپنی طبی تفصیلات کے بارے میں بتائیں اور کرونا وائرس کی کسی بھی علامت کی موجودگی میں اس سے آگاہ کریں جہاز کے کیبن میں ہر مسافر کو صرف ایک ذاتی بیگ لے جانے کی اجازت ہو گی بسوں کے ذریعے جہاز تک جاتے ہوئے اور جہاز پر سوار ہوتے ہوئے مسافروں کو ایک دوسرے کے نزدیک رہنے سے اجتناب کرنا ہو گا.سعودی سول ایوی ایشن کی جنرل اتھارٹی نے مسافروں کے لیے طبی لحاظ سے محفوظ پرواز یقینی بنانے کے لیے تمام تر مطلوبہ اقدامات مکمل کر لیے ہیں ہوائی اڈوں پر کام کرنے والے تمام کارکنان اور فضائی عملے کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سینی ٹائزر کا استعمال کریں چہروں پر ماسک لگائیں اور اپنے طبی معائنوں اور جانچ کو پابندی سے کرائیں. ادھر متحدہ عرب امارات میں تمام سرکاری وزارتوں اور وفاقی اداروں نے آج اتوار کے روز سے 30% کام شروع کر دیا ہے یہ فیصلہ حکومتی کام کے جاری رہنے ، ملازمین کی بتدریج واپسی اور حکومتی خدمات پیش کیے جانے کے عمل کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں سامنے آیا ہے مزید برآں یہ فیصلہ گھر سے کام کرنے والے ا±ن افراد کے نظام کے متوازی ہے جن کو اس فیصلے سے مستثنی قرار دیا گیا.فیصلے کے تحت کئی طبقات کو دفتر آنے سے استثنا دیا گیا ہے ان میں حاملہ خواتین، پریشانی کا شکار افراد، دیرینہ امراض میں مبتلا افراد اور کمزور مدافعت کے حامل افراد اور عمر رسیدہ ملازمین شامل ہیں. استثنائی حالتوں میں وہ خواتین ملازمین بھی شامل ہیں جن کے گود کی عمر کے بچے ہیں یا کسی ہنگامی صورت حال کی بنا پر انہیں بچوں کا خیال رکھنے کے واسطے گھر میں رہنا لازم ہے سرکاری وزارتوں اور دفاتر میں 30% کے ادنی ترین تناسب سے حاضری کا آغاز کیا گیا ہے. حالات اور صورت حال کی پیش رفت کی بنیاد پر اس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا اس دوران افراد اور معاشرے کی صحت و سلامتی کے واسطے تمام تر احتیاطی اقدامات اور تدابیر لاگو رہیں گی.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں