ریاض(پی این آئی) سعودی حکومت کی جانب سے چند روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب میں یکم جون بروز اتوار سے 90ہزار سے زائد مساجد کو سینیٹائز کرنے کے بعد نمازیوں کے لیے کھولا جائے گا،ان مساجد میں باجماعت نمازوں کی مشروط اجازت ہوگی۔اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبریں سامنے آئیں
کہ مسجد نبوی بھی یکم جون سے عام نمازیوں کے لیے کھولی جا رہی ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بہت خوشی کا اظہار کیا گیا تھا۔ تاہم مسجد نبوی کی انتظامیہ کی جانب سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسجد نبوی کو عام نمازیوں کے لیے نہیں کھولا جا رہا، مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں عام نمازیوں کے لیے جمعہ اور فرض نمازوں میں شرکت پر پابندی برقرار رہے گی۔واضح رہے کہ سعودی حکومت نے مساجد میں نماز اور عبادت کے لیے نیا میکا نزم تیار کیا ہے۔مساجد کو اذان سے پندرہ منٹ قبل کھولا جائے گا اور فرض نماز کی ادائی کے 10 منٹ کے بعد مساجد کو بند کردیا جائے گا۔ اذان اور اقامت کے درمیان 10 منٹ کا وققہ ہوگا۔ نمازوں کی ادائی کے دوران مساجد کے تمام دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھی جائیں گی۔ عارضی طور پر مساجد سے قرآن پاک کے نسخے اور کتب اٹھا لی گئی ہیں۔نئے میکا نزم کے تحت دو نمازیوں کے درمیان دو نمازیوں کی جگہ خالی چھوڑی جائے گی جب کہ دو صفوں کے درمیان ایک صف خالی رکھی جائے گی۔مساجد کے تمام واٹر کولر بند کردیے جائیں گے۔ مساجد میں کسی قسم کے کھانے پینے کی اشیا تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نمازوں کے ادائی کے دوران مساجد کی وضو گاہ کو بند رکھا جائے گا۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وضو گھروں سے کرکے مساجد میں آئیں۔اس کے علاوہ 31مئی سے دفتری سرگرمیوں کی اجازت ہوگی، آمد ورفت کے مختلف وسائل کے ذریعے صوبوں کے درمیان سفر پر پابندی اور اندرون ملک فضائی پروازوں پر عائد پابندی اٹھالی جائے گی، ریستورانوں اور قہوہ خانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی، جب کہ اُن تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد رہے گی، تاہم مقرر کردہ احتیاطی اقدامات اور حفاظتی تدابیر پر عمل لازم ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں