اسلام آباد (پی این آئی)بھارت میں ہندو انتہا پسندی کی جیت ہو گئی ، بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا… بھارت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا آغاز کر دیا، تعمیر کا آغاز 26 مئی سے کیا گیا، گزشتہ برس نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے انتہاء پسند ہندوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے آغاز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کو اقلیتوں کے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے روکے اور بھارتی حکومت پر زور دے کہ وہ عالمی قوانین جن کا وہ حصہ ہے ان کے مطابق اقلیتوں کے تمام حقوق کے تحفظ اور فروغ کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔بدھ کو جاری ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا کوویڈ۔19 کی وباء سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہے ، بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 مئی کو ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے کام کا آغاز اس سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ مندر کی تعمیر کا آغاز 9 نومبر 2019ء کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے جانے والے متنازعہ فیصلہ کا تسلسل ہے جس میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھارت کے نام نہاد سیکولر چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے اور اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں اور ان کی زندگیوں ، ان کے مذاہب اور عبادت گاہوں کے حوالے سے انہیں خدشات لاحق ہیں۔ترجمان نے کہا کہ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے ای) نیشنل رجسٹر آف سٹیزن پراسس کا آغاز اور رواں سال فروری میں دہلی میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کس طرح بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ان پر تشدد کیا جا رہا ہے اور انہیں ان کے حق سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ گائے ذبح کرنے سے روکنے کیلئے مسلمانوں پر اجتماعی تشدد، گھر واپسی، لو جہاد اور کورونا جہاد جیسی امتیازی سکیمیں اسی ذہنیت کا حصہ ہیں۔ ہندوتوا ایجنڈے نے ریاستی اداروں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور یہ تیزی کے ساتھ بھارت کو ہندوراشٹرا میں تبدیل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو اس حوالے سے خبردار کرتا رہا ہے اور آج کا بھارت آر ایس ایس ، بی جے پی گٹھ جوڑ کے انتہا پسندی کے نظریئے اور بالادستی کی خواہشات کے زیر اثر آ چکا ہے اور اس کے نتیجے میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خطے اور دنیا کے امن اور سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت میں مذہبی تعصب کی بڑھتی ہوئی لہر کو انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے بھی واضح طور پر بیان کیا ہے اور عالمی میڈیا نے انہیں باقاعدگی کے ساتھ اجاگر کیا ہے اور دنیا کی کئی پارلیمانوں میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کو اقلیتوں کے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے روکے اور بھارتی حکومت پر زور دے کہ وہ عالمی قوانین جن کا وہ حصہ ہے ان کے مطابق اقلیتوں کے تمام حقوق کے تحفظ اور فروغ کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں