کابل(پی این آئی)عید الفطرکے موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے طالبان جنگجوئوں کو بڑا سرپرائز دیدیا، جشن کا سماں۔افغان خبر رساں ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق صدر اشرف غنی نے یہ اعلان اتوار کو ہونے والے ایک اجلاس میں کیا، اس کے علاوہ انہوں نے امن عمل کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کا وعدہ بھی
کیا۔رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 11 مئی کو افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل معطل کردیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان لازمی طور پر پہلے رہا کیے جانے والے افغان سیکیورٹی فورسز کی تعداد کو 200 تک لے آئے، اس حوالے سے حکومت کا دعویٰ تھا کہ اب تک طالبان نے صرف 105 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا تاہم اب تک حکومت نے ایک ہزار طالبان قیدیو کو رہا کیا ہے۔افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صدق صدیقی نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر 3 روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد صدر اشرف غنی کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے طور پر 2 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے عمل کا آغاز کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت امن میں توسیع کی پیش کش کرتی ہے اور امن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے مزید اقدامات کررہی ہے۔واضح رہے کہ طالبان نے ہفتے کے روز عید الفطر کے موقع پر ملک میں 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جسے نہ صرف افغان حکومت بلکہ اس کے پڑوسی ممالک اور افغان جنگ میں اہم ترین حریف امریکا نے بھی سراہا تھا۔طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان طالبان رہنما کے عیدالفطر کے پیغام کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ امن معاہدے پر قائم ہیں۔جنگ بندی کے حوالے سے جاری حکم نامے میں طالبان جنگجوؤں کو لڑائی نہ کرنے بلکہ افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اخوت قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔ہدایات میں طالبان کو کہا گیا کہ کسی بھی جگہ پر دشمن پر حملہ نہ کریں لیکن اگر دشمن کی جانب سے حملہ کیا جاتا ہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، اس کے ساتھ ہی حکم نامے میں طالبان کو دشمن کے علاقے میں داخل نہ ہونے کی تنبیہ کی گئی۔بعدازاں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اشرف غنی نے کہا کہ بطور کمانڈر ان چیف میں نے اے این ڈی ایس ایف کو 3 روزہ جنگ بندی پر عمل کرنے اور صرف حملے کی صورت میں دفاع کی ہدایت کی ہے۔علاوہ ازیں امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلانات کا خیرمقدم کیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں زلمے خلیل زاد نے عید کی مبارکباد دی اور عیدالفطر کے دوران افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔زلمے خلیل زاد نے کہا کہ کورونا وائرس نے دنیا کے لیے رمضان می مشکل پیدا کی جبکہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث افٖغانیوں کے لیے خصوصی مشکلات پیدا ہوئیں۔اس سے قبل 2018 میں افغانستان میں حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان نے 17 برس میں پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیش نظر تین دن جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مذکورہ اعلان کا خیر مقدم کیا اور تمام فریقین کو موقع سے فائدہ اٹھا کر افغانوں کی قیادت میں افغان امن عمل مکمل کرنے پر زور دیا۔سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین دوجارک کے مطابق انتونیو گوتریس نے کہا کہ صرف امن کے ذریعے ہی افغانستان کی مشکلات کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں