سرینگر ( پی این آئی) بھارتی فوج نے اشرف صراف کے بیٹے سمیت دو شہید کر دیئے، جھڑپ میں متعدد بھارتی فوجی زخمی۔مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بھارتی فوج کیساتھ جھڑپ میں تحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی اپنے ساتھی سمیت شہید ہوگئے
،وہ حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے ۔ بھارتی فوج نے سرینگر کے علاقے نواکدال میں کارروائی کی ،فائرنگ کے تبادلے میں 4بھارتی فوجی بھی زخمی ہو گئے ۔جھڑ پ سے قبل بھارتی فوجیوں نے علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا اور گھر گھر تلاشی لی،سرینگر میں فون اورموبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی جو تاحال معطل ہے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کائونٹر صبح 3 بجے کے لگ بھگ شروع ہوا۔پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطا بق جنید احمد صحرائی حریت رہنما اشرف صحرائی کے بیٹے اور حزب المجاہدین کے کمانڈر تھے ۔جھڑپ میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور خصوصی آپریشن گروپ کے 4 اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔فائرنگ کا تبادلہ 12گھنٹے تک جاری رہا ،دھماکوں اور فائرنگ کی آواز گنجان آباد علاقے میں دور دور تک سنی گئیں ۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق 5گھر مکمل تباہ ،10کو شدید نقصان پہنچا ،ادھرشہادت کی خبر سننے کے بعد مقامی افراد گھروں سے باہر نکل آئے اور بھارتی فورسز پر پتھرائو کیا ،جس پر بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گن کا استعمال کیا گیااور شیلنگ کی گئی ۔ ادھر راجوری ضلع کے علاقے بودھل میں پولیس پارٹی پر حملے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے ۔ ترال کے علاقے میں فورسز نے دو افرادسیار احمد شاہ اور عادل احمد حجام سکنہ رٹھسونہ کو گرفتار کر لیا ۔ پامپور میں دوران محاصرہ کئی گھروں اور دکانوں کو تباہ کر دیا گیا ۔ پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں مزید ایک درجن دیہات کا کڑا محاصرہ کیا گیاور گھر گھر تلاشی لی گئی۔ پلوامہ کے کئی علاقوں میں درجنوں دکانوں، شاپنگ مالز اور متعدد گھروں کو زمین بوس کردیا گیا۔ضلع ڈوڈا میں محاصرے کے دوران اور گھرگھر تلاشی کی آڑ میں ایک کشمیری کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔ مورن میں بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔فورسز نے رہمو ، گوسو،اشمندر، کنگن اور ڈاڈورہ نامی دیہات سے مورن کی طرف جانیوالی سڑکوں کو بند کردیا ۔صبح کے وقت جب محاصرے نے طول پکڑا تو مورن میں نوجوان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے نعرے بازی کی ،جس کے بعد فورسز نے شیلنگ کی، پتھراؤ اور شیلنگ کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا ، جس کے باعث کئی افراد زخمی ہوگئے ۔ماضی کے برعکس مقامی حکام اب مجاہدین کے جنازوں میں لوگوں کی کثیر تعداد میں شرکت کو روکنے کیلئے ان کی تدفین آبائی علاقوں سے دور سرحدی علاقوں میں کرنے لگے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں