نئی دہلی(پی این آئی)ارطغرل غازی دیکھنا صحیح ہے یا نہیں؟ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا موقف بھی سامنے آگیا…. ترک ڈرامے ’ارطغرل ‘ نے بر صغیر ہی نہیں، پوری دنیا میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں اور ہالی ووڈ و بالی ووڈ کی فلموں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ تاہم جیسا کہ فطرت کا اصول ہے کہ شہرت کے ساتھ مخالفت مفت میں آتی ہے، چنانچہ ارطغرل ڈرامے کے خلاف بولنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے جو اسے حرام اور غیراسلامی قرار دے رہے ہیں۔ دیوبند کے علماءکرام تو باقاعدہ فتویٰ جاری کر چکے ہیں کہ ارطغرل ڈرامہ دیکھنا حرام ہے۔اب لوگوں کے سوالات کے پیش نظر ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی اس معاملے پر سامنے آ گئے ہیں اور اپنا موقف بیان کر دیا ہے۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ارطغرل کے متعلق سوشل میڈیا پر موصول ہونے والے لوگوں کے سوالات کے جواب میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی فلموں سے ارطغرل ڈرامہ دیکھنا بہتر ہے۔ڈاکٹر نائیک کا کہنا تھا کہ ”دنیا میں کوئی بھی فلم یا ڈرامہ حلال کی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ کسی فلم یا ڈرامے میں گناہ کبیرہ ہوتے ہیں اور کسی میں گناہ صغیرہ۔ لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ کون سی فلم یا ڈرامہ کم حرام ہے اور کون سے زیادہ حرام۔ کوئی بھی فلم یا ڈرامہ حلال نہیں ہو سکتا کیونکہ ان میں اگر فحش مناظر نہ بھی ہوں، تو کم از کم موسیقی اور ننگے سر خواتین ضرورت ہوتی ہیں جو غیرشرعی ہے۔“ڈاکٹر نائیک نے مزید کہا کہ ”جو لوگ ڈرامے اور فلمیں نہیں دیکھتے ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ ارطغرل نہ دیکھیں، یہ کم حرام سہی لیکن حرام ہے لیکن اگر آپ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی فلمیں دیکھنے کے عادی ہیں جن میں انتہائی کم لباس میں خواتین دکھائی جاتی ہیں اور فحش مناظر ہوتے ہیں تو ان سے بہتر ہے کہ آپ ارطغرل دیکھ لیں۔ یہ ان سے کم درجے کا حرام ہے۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں