جدہ (پی این آئی) سعودی عرب کی معروف تعمیراتی فرم بن لادن کے ملازمین کی گنتی لاکھوں میں ہے، جن میں ہزاروں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ تاہم کوروناوائرس کی وبا کے باعث بن لادن گروپ نے ہزاروں ملازمین کی ملازمتیں ختم کر دی ہیں، جبکہ ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں 25 فیصد کم کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو لمبے عرصے کے لیے بغیر تنخواہ کے چُھٹیاں دے دی گئی ہیں۔عالمی جریدے بلومبرگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد کمپنی کو کورونا وبا کے باعث ہونے والے مالی خسارے سے بچانا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں گھٹانے، ملازمتیں ختم کرنے اور بلا تنخواہ رخصت دینے سے بن لادن کے اخراجات میں 50 فیصد تک کمی ہو گی۔ تعمیراتی فرم نے رمضان المبارک کے دوران پچاس ہزار ملازمین کے کام کے اوقات گھٹا دیئے ہیں جس کے باعث ان ملازمین کو 25 فیصد کم تنخواہ دی جائے گی۔بن لادن گروپ کے ملازمین کی جانب سے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا گیا ہے کہ فرم اس وقت 15 ارب امریکی ڈالر کی مقروض ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جا رہا ہے، جن میں سینیئر مینجرز بھی شامل ہیں۔ مستقبل میں مزید ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ تاہم بن لادن گروپ کے ترجمان کی جانب سے ان خبروں پرکوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔کورونا وبا کے باعث سعودی عرب کی اہم پیداوار خام تیل کی قیمتیں پچاس فیصد تک نیچے آ گئی ہیں۔ جس کے بعد حکومت نے ٹیکس میں دس فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ جس سے بن لادن کمپنی بھی متاثر ہوئی ہے۔ بن لادن مملکت میں کئی میگا پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے، تاہم لاک ڈاؤن کے باعث یہ پراجیکٹس رُک گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے بن لادن کمپنی کی آمدنی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔۔سعودی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ نجی شعبے کی کمپنیوں کا اگلے چھ ماہ کے لیے ملازمین کی تنخواہیں 40 فیصد تک گھٹانے کی اجازت دی گئی ہے۔ کورونا کی وبا سے پہلے بھی بن لادن گروپ شدید مالی بحران کا شکار تھا۔ 2016ء میں بھی فرم نے پچاس ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔ 2017ء میں حکومت نے کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران بن لادن گروپ کے سربراہ بکر بن لادن سے واجبات کی وصولی کی مد میں فرم کے 37 فیصد شیئرز حاصل کر لیے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں