مودی سرکار کی پالیسیوں کا انجام ، بھارت کے زیرِ اثر ملک نیپال نے تین بھارتی علاقوں کو اپنا علاقہ قرار دیدیا

نیپال (پی این آئی )مودی سرکار کی پالیسیوں کا انجام ، بھارت کے زیرِ اثر ملک نیپال نے تین بھارتی علاقوں کو اپنا علاقہ قرار دیدیا۔۔۔ نیپال نے بھارت سے سرحدی تنازع کے بعد نیا نقشہ جاری کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے متنازعہ علاقہ میں سڑک کی تعمیر پر بھارت اور نیپال کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا، بھارت سے سرحدی تنازعے پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد کابینہ نے گزشتہ روز نئے سیاسی نقشے کی توثیق کردی ہے۔اس نئے نقشے میں لیپو لیکھ، کالا پانی اور لیمپیادرا کو نیپال کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے جس پر بھارت کا قبضہ ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیپالی حکومت بہت جلد نیا سیاسی نقشہ شائع کر دے گی جس میں سرحدی علاقوں لیپو لیکھ، کالا پانی اور لیمپیادرا کو نیپال کا حصہ ظاہر کیا جائے گا۔ان علاقوں کو بھارت نے زبردستی اپنی حدود میں شامل کیا ہوا ہے۔اس حوالے سے کابینہ کا اجلاس نیپالی وزیراعظم کے پی اولی کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوا جس میں نیا سیاسی نقشہ کا پیش کیا گیا۔نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ کمار نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ حکومت اپنے آباؤ اجداد کی زمین کی حفاظت کرے گی۔انہوں نے تمام رہنماوں سے اس معاملے پر تحمل سے کام لینے کی گزارش بھی کی۔وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وہ بھارت کی حمایت میں اس زمین پر اپنا دعویٰ نہیں چھوڑیں گے۔ لیپو لیک وہ علاقہ ہے جہاں چین نیپال اور انڈیا کی سرحدوں سے متصل ہے۔نیپال انڈیا کے اقدام کے بارے میں ناراض ہیں۔لیپولیک قبضے کے معاملے پر نیپال میں انڈیا مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔نیپال کی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت نے اس علاقے میں 22 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کی ہے۔نیپال نے اس سے قبل 2019 کے نومبر میں بھارت کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔قبل ازیں کر گیا، نیپالی حکومت نے بھارتی سرحدوں پر چیک پوسٹوں اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کا اعلان کر دیا۔نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ گیوالی نے پیر کو بھارت کی سرحد پر سکیورٹی چوکیوں کی تعداد میں اضافہ اور مزید مسلح اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت کالا پانی خطہ میں کسی یکطرفہ اقدامات سے باز اور ماضی میں سرکاری سطح پر بات چیت کے دوران طے پانے والے ’’فکسڈ بارڈر‘‘ کے اصول پر قائم رہے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں