واشنگٹن(پی این آئی) امریکا نے ایک بار پھر چین پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا ہے‘جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخی بڑھنے کا امکان ہے . وائٹ ہاؤس میں تجارتی مشیر پیٹر نیوارو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ چین نے جان بوجھ کر بیجنگ اور شنگھائی کو محفوظ رکھتے ہوئے کورونا کے متعدی وائرس کو
دنیا بھر میں پھیلنے دیا نیوارو کے مطابق اس وائرس کو ووہان شہر میں ہی روکا جا سکتا تھا.انہوں نے یہ بات فاکس نیوزسے انٹرویو کے دوران کہا کہ چین نے اس وائرس کو عالمی ادارہ صحت کی ڈھال کے پیچھے چھپائے رکھا چین نے اس وائرس کو قابو میں رکھنے کے بجائے لاکھوں متاثرین اور چینی باشندوں کو طیاروں میں سوار کر کے میلان، نیویارک اور دیگر شہروں کو بھیج دیا. چین نے ان افراد کو بیجنگ اور شنگھائی نہیں بھیجا‘ایک سوال کے جواب میں پیٹر نیوارو نے اس بات کو حقیقت قرار دیا کہ چین نے وائرس سامنے آنے کے بعد بہت سی اندرونی پروازیں تو روک دیں مگر بین الاقوامی پروازوں کو سفر کی اجازت جاری رکھی اس کا مطلب ہے کہ چین اس خطرے کے عرصے کو جان چکا تھا اس نے امریکا کے لیے اپنی کئی دیگر برآمدات کے ساتھ ساتھ وائرس برآمد کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا.واضح رہے کہ قبل ازیں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے کووڈ 19 کو ”چینی وائرس“ کہہ کر پکارا تھاتو امریکی جریدے سپیکٹیٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کورونا کے ہاتھوں پہلی ہلاکت اس امریکی سوچ کی تھی کہ وہ چین کے عالمی طاقت بننے کی حقیقت کو ’‘باہمی مفادات“ کے ذریعے قابو کر سکتا ہے. جریدے نے پروفیسر گراہم ایلیسن کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ صدر ٹرمپ کا یہ بیان توسیڈائڈز ٹریپ یعنی ایک ابھرتی عالمی طاقت (چین) اور ایک موجود عالمی طاقت (امریکہ) کے درمیان نہ ٹلنے والی جنگ کے زمرے میں آتا ہے‘امریکی صدر ڈولنڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کورونا وائرس کو’ ’چینی‘ ‘وائرس کہا تھا تو چین نے سخت اعتراض کیا.چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کو تنبیہ کی ہے کہ وہ چین کو گالی دینے سے پہلے ’اپنے کام پر دھیان دیں‘کووڈ 19 کا پہلا کیس 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان میں پایا گیا تھا چین کی وزارت خارجہ نے کورونا وائرس کو ایک سازش بتاتے ہوئے امریکی فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس وائرس کو اس کے علاقے میں لے کر آئے. اس پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ چین غلط خبریں نہ پھیلائے‘ اقوام متحدہ کے عالمی صحت کے ادارے نے متنبہ کیا تھا کہ اس وائرس کو کسی خاص برادری یا علاقے سے جوڑ کر دیکھانا غلط ہے جبکہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے ٹرمپ کے ٹویٹ کے بارے میں کہا تھاکہ یہ چین پر الزام لگانے کے برابر ہے‘انہوں نے کہا تھا کہ ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی غلطی سدھارے اور چین کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات کو روکے.چین نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی زبان’نسل پرستانہ اور نفرت پھیلانے والی ہے اور اس سے کسی حکمران سیاستدان کی غیر ذمہ داری اور نا اہلی نظر آتی ہے اور یہ رویہ وائرس کے بارے میں خوف کو فروغ دینے والا ہے.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں