لندن(پی این آئی) کورونا وائرس شمالی امریکہ اور اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک میں باقی دنیا کی نسبت کیوں زیادہ تباہ کن ثابت ہوا؟اب امریکہ اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے اس کا انتہائی حیران کن جواب دے دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق نئی مشترکہ تحقیق میں امریکی و برطانوی سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ یورپ اور شمالی
امریکہ میں کورونا وائرس کی جو قسم زیادہ پھیلی وہ چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے مختلف تھی۔ اس قسم میں کئی میوٹیشنز تھیں جن کی بدولت ایک طرف اس وائرس میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت آ گئی اور دوسرے اس میں شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت بھی آ گئی جس بدولت وہ لوگوں کے مدافعتی نظام یا ادویات کو دھوکہ دینے کے قابل ہو گیا۔سائنسدانوں نے کورونا وائرس کی اس نئی قسم کو ’جی 614‘ کا نام دیا ہے جو سب سے پہلے فروری میں جرمنی میں دیکھی گئی تھی۔ اس کے بعد اب دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ قسم زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔چین کے شہر ووہان سے جو قسم پھیلی تھی وہ ’ڈی 614جی‘ تھی۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف شیفیلڈ اور امریکی ریاست نیومیکسیکو کی لاس ایلاموس نیشنل لیبارٹری کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”ہماری تحقیق کے مطابق کورونا وائرس میں اپنے اندر میوٹیشنز لانے کی صلاحیت موجود ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ یہ مدافعتی نظام کی پکڑ میں بہت کم آتا ہے بلکہ یہ بھی امکان ہے کہ اس پر کوئی ویکسین کم ہی اثر کرے۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں