بیجنگ(پی این آئی) سپرسانک سٹیلتھ بمبار طیارہ اس سے قبل صرف امریکہ اور روس کے پاس تھا لیکن اب چین بھی اس صف میں شامل ہو گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق چین نے بھی اپنا سپرسانک سٹیلتھ بمبار طیارہ بنا لیا ہے جس کا نام ژیان ایچ 20(Xian H-20)رکھا گیا ہے۔ چینی سائنسدان اور انجینئرز سالہا سال سے اس
طیارے کے منصوبے پر کام کر رہے تھے جو اب کامیاب ہو گئے ہیں اور رواں سال یہ طیارہ چینی فوج کے استعمال میں آ جائے گا۔رپورٹ کے مطابق اس طیارے کے آپریشنل ہونے کے بعد امریکہ اور روس کے بعد چین بھی سہ جہتی دفاعی طاقت کا حامل ملک بن جائے گا جسے فضائ، زمین اور سمندر تینوں جگہوں سے ایٹمی میزائل فائر کرنے کی صلاحیت حاصل ہو گی۔ چین کی طرف سے اس بڑی دفاعی کامیابی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر مختلف ممالک میں کشیدگی عروج کو پہنچ رہی ہے اور چین اور امریکہ کے تعلقات بھی تاریخی تلخی کو چھو رہے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ چین کا ایچ 20 ان کے طیاروں بی 2اور بی 21ون کے جیسا ہے، جو 200ٹن وزنی ایٹمی یا روایتی ہتھیار لے کر5ہزار 300میل سے زائد سفر کر سکتا ہے۔ذرائع کے حوالے سے ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ سپرسانک سٹیلتھ بمبار طیارہ رواں سال نومبرمیں ہونے والے ژوہئی ایئرشو میں منظرعام پر لایا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ”ژوہئی ایئرشو کے ذریعے چین اپنے تشخص کو اجاگر کرے گا اور کورونا وائرس کے خلاف اپنی فتح کی تشہیر بھی کرے گا۔ وہ اس ایئرشو کے ذریعے دنیا کو بتانے کی کوشش کرے گا کہ کورونا وائرس کی وباءنے چینی معیشت اور دفاعی انڈسٹری پر زیادہ برے اثرات مرتب نہیں کیے۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں