پیرس (پی این آئی ) فرانسیسی ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل وہاں پر کورونا وائرس دسمبر 2019 میں ہی شروع ہو چکا تھا۔پیرس کے قریبی شہر کے ڈاکٹر یویس کوہن نے ایک ریڈیو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ان کی تفتیش کے مطابق فرانس میں کورونا کا پہلا کیس 27 دسمبر 2019 کو سامنے آیا، یعنی کہ فرانس میں پہلے
مشتبہ کیس چینی حکام کی جانب سے کورونا کی 31 دسمبر 2019 کو تصدیق کیے جانے سے بھی 3 دن قبل آیا۔ڈاکٹر یویس کوہن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے 2 مختلف ہسپتالوں میں 24 ایسے مریضوں کا معائنہ کیا جن میں ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات کہا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جن مریضوں کو چیک کیا ان میں نمونیہ سمیت نزلہ و زکام کی ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات میں شمار کیا گیا اور ان مریضوں میں اس وقت بے نام بیماری کی تصدیق 27 دسمبر 2019 کو ہوئی۔ڈاکٹر یوین کوہن کے مطابق انہیں یقین ہے کہ انہوں نے جن مریضوں کا دیکھا انہیں کورونا ہی تھا، تاہم اس وقت ماہرین کو اس بیماری کا علم نہیں تھا، جس وجہ سے ان میں مرض کی تصدیق نہیں ہوسکی۔فرانسیسی ڈاکٹر کی جانب سے یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ چند دن قبل ہانگ کانگ کی ایک یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فرانس میں کورونا وائرس کسی دوسرے ملک سے نہیں آیا۔ریڈیو فرانس انٹرنیشنل (آر ایف آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فرانس میں کورونا وائرس مقامی سطح پر شروع ہوا۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی 16 سالہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر فرانس میں مقامی سطح پر ہی کورونا وائرس شروع ہوا اور پھیلا ہو اور وہاں پر چین سے کورونا منتقل نہیں ہوا ہوگا۔مذکورہ تحقیق کے بعد اب پیرس کے ایک ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے دسمبر 2019 میں ایسے مریضوں کا علاج کیا جن میں کورونا جیسی علامات تھیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ کورونا میں ہی مبتلا تھے، تاہم اس وقت ماہرین کو کورونا کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان میں مذکوہ مرض کی تشخیص نہ ہوسکی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں