مکہ(پی این آئی) مکہ المکرمہ کی 70 فیصد آبادی میں کورونا کا خدشہ، سعودی عرب کے سرکاری ہسپتالوں میں بیڈ ختم،سعودی عرب میں تین سینئر طبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مکہ کی آبادی کا 70؍ فیصد حصہ کورونا وائرس میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ خلیجی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20؍ لاکھ شہریوں میں
وائرس موجود ہو سکتا ہے۔اب تک ملک میں کورونا کے 21؍ ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 157؍ ہے۔ خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی میں یہ سب سے زیادہ کیسز بتائے جا رہے ہیں۔طبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اعلانیہ تعداد سے زیادہ افراد کورونا میں مبتلا ہیں اور سعودی وزارت صحت کے اندازوں کے مطابق جون میں متاثرین کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔ایک ذریعے کے مطابق، پہلے تو متاثرین کا علاج سرکاری اسپتالوں میں کیا جا رہا تھا لیکن اب نئی ہدایات دی گئی ہیں کہ مریضوں کا علاج نجی اسپتالوں میں کیا جائے کیونکہ سرکاری اسپتالوں میں اب جگہ نہیں رہی۔سعودی عرب نے کورونا کیخلاف اقدامات کے طور پر مکہ اور مدینہ میں 2؍ اپریل کو 24؍ گھنٹوں کے کرفیو کا اعلان کیا تھا، کرفیو میں 26؍ اپریل کو نرمی کی گئی تاہم مکہ میں پابندیاں برقرار ہیں۔ ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ اگر کیسز کی تعداد میں 20؍ فیصد اضافہ ہوا تو ملک کے دیگر حصوں (گورنریٹس) میں بھی مکمل لاک ڈائون کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ذریعے کا کہنا تھا کہ جدہ میں 500؍ بستر پر مشتمل ایک نیا اسپتال قائم کیا گیا ہے جبکہ دو مزید اسپتال بھی بنائے گئے ہیں تاکہ بڑھتی تعداد کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔بدھ کو سعودی شاہی خاندان کے رکن اور سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی بن فیصل السعود نے ان اطلاعات کو مسترد کر دیا تھا کہ وائرس وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے جواب میں انہوں نے تردید کی کہ شاہی خاندان کے 150؍ افراد میں کورونا وائرس تھا، انہوں نے کہا کہ اصل تعداد صرف 20؍ تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں