لندن،غزہ(پی این آئی)اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں، برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ دیا، صہیونیوں کے فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں جبکہ کئی شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد نے وزیراعظم بورس جانسن سے غرب اردن کو صہیونی ریاست
میں شامل کرنے کے اعلان پر اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ،اسرائیل کا غرب اردن میں 51 ہزار کنال زرعی اراضی ضم کرنے کا منصوبہ ہے جس پر 130برطانوی ارکان پارلیمان نے جن میں سابق وزار بھی شامل ہیں وزیر اعظم بورس جانسن کو خط میں کہا ہے کہ برابرکا رد عمل ظاہرکیا جاناچاہیئے ۔ مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں کنزر ویٹیو پارٹی کے سابق صدر لارڈ باٹین اور سابق وزیرہ انڈرو میشل بھی شامل ہیں، وادی اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے نتیجے میں فلسطینی وادی اردن کے 51 ہزار کنال زرعی رقبے سے محروم ہوجائیں گے ۔دریں اثناصہیونی آبادکاروں اور فوجیوں نے نابلس کے جنوب میں مغربی کنارے کے مختلف قصبوں میں ہلہ بولامتعدد مقامی نوجوانوں سے پوچھ گچھ کی اور انہیں حراست میں لیا، لوٹ ما ربھی کی،قلفلیہ میں فائرنگ سے 8شہری زخمی کر دیئے ، ام القدس میں سلوان ، پرانے بیت المقدس، باب الاسباط اور دیگر مقامات پر چھاپے مارے اور متعدد فلسطینی شہریوں کوگھروں سے باہر نماز ادا کرنے پرجرمانے کیے۔ ،اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو خبردار کیا گیا کہ اگر انہیں مسجد اقصیٰ کے قریب پایا گیا توانہیں 500 شیکل کے برابر جرمانہ کیا جائے گا۔اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں ساڑھے 3 لاکھ مزدور بے روزگار ہو گئے ۔فلسطینی عوامی کمیٹی برائے انسداد معاشی ناکہ بندی کے چیئرمین جمال الخضری نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے نتیجے میں ساڑھے تین لاکھ فلسطینی محنت کش بے روزگار ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں اور مسلسل ناکہ بندی کے باعث نہ صرف غزہ بلکہ غرب اردن میں بھی مزدوروں کے روزگار چھن گئے ۔ کورونا کی وبا نے فلسطینیوں کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے ۔ الخضری نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مزدور طبقے کی بحالی کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرے تاکہ غزہ اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں بے روزگاری کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کم کی جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے مزدور گذشتہ 13 سال سے اسرائیل کی بدترین ناکہ بندی اور معاشی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی نے عوامی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اس وقت پوری دنیا اقتصادی بحران کا شکار ہے اور مزدور طبقے کی بحالی کے پروگرامات پیش کیے جا رہے ہیں مگر غزہ کی پٹی کے ساڑھے تین لاکھ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں