ریاض (پی این آئی) افغان مجاہدین کی مدد کا مقصد پاکستان پر سویت یلغار کو روکنا تھا۔ سعودی عر ب کے سابق چیف انٹیلی جنس شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ افغان مجاہدین کی مدد کرنے کا مقصد پاکستان کو سویت یونین کے یلغا ر سے بچانا تھا۔بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں
سعودی عرب، امریکا اور پاکستان باہم متحد تھے۔سوویت یلغار روکنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں عرب مجاہدین کو پاکستان میں قائم کردہ پناہ گزین کیمپوں میں رکھا گیا۔ یہ تمام رضاکار جنگجو اور مجاہدین تھے جو سوویت یلغار کو روکنے کے لیے ہمارا دست وبازو تھے۔انہوں نے القائدہ کی تشکیل میں سعودی عرب اور امریکہ کے کردار سے متعلق الزامات کو مسترد کر دیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل بے بنیاد ہے کہ القائدہ کو بنانے میں سعودی عرب یاامریکہ کا ہاتھ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سعودی انٹیلی جنس نے امریکا کے ساتھ مل کر افغان مجاھدین کی اس لیے مدد کی تاکہ سوویت یونین کو پاکستان پر یلغار سے روکا جاسکے۔اسی عرصے میں القاعدہ کے چوٹی کے کمانڈر اور افغان مجاہدین پشاور میں جمع ہوئے اور انہوں نے القاعدہ کی بنیاد رکھی۔ القاعدہ افغانستان میں جاری خانہ جنگی کا نتیجہ تھی۔ اس دہشت گرد تنظیم کی تشکیل میں سعودی عرب اور امریکا کا کوئی کردار نہیں۔انٹرویو میں بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا انٹیلی جنس نظام اور اختیارات ہمیں صرف معلومات کے حصول، ذرائع کو بھرتی کرنے اور اسے عہدیداروں تک پہنچانے کے لیے کسی شخص کے قتل کی اجازت نہیں دیتے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے افغان مجاہدین کی مدد کرنے کی وجہ بھی بتا دی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں سعودی عرب، امریکا اور پاکستان باہم متحد تھے۔ اس کا مقصد مقصد پاکستان کو سویت یونین کے یلغا ر سے بچانا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں