اوسلو (پی این آئی) سورج کی خطرناک شعاؤں سے زمین کو بچانے والی اوزون تہہ میں بننے والا اب تک کا سب سے بڑا سوراخ بند ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عام طور پر انٹار کٹیکا کے علاقے میں ہر سال ہی اوزون کی تہہ میں سوراخ ہوتا ہے۔آرکٹک کے خطے میں بھی اوزون کی تہہ میں سوراخ پہلی بار نہیں ہوا تھا
بلکہ 2011 میں بھی ایسا ہوچکا ہے مگر وہ اتنا بڑا نہیں تھا۔جبکہ اس بار جو سوراخ تھا اسکا حجم ایک لاکھ مربع کلومیٹر تھا جو کہ اب تقریباََ بند ہوچکا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگر موجودہ رفتار کے ساتھ اوزون تہہ کی بحالی جاری رہی تو 2030تک اوزون تہہ مکمل طور پر ٹھیک ہوجائے گی۔انٹارکٹیکا میں اوزن کی تہہ میں سوراخ کے بعد عالمی سطح پر نقصان دہ کیمیکلز کے استعمال میں کمی لانے کی مہم شروع کی گئی تھی جو اس سوراخ کا باعث بنے تھے۔مگر آرکٹک میں ہونے والا سوراخ میں انسانی سرگرمیوں کے آثار نہیں ملے اور اسی وجہ سے یورپین اسپیس ایجنسی نے اسے غیرمعمولی ماحولیاتی صورتحال قرار دیا کیونکہ ایک طاقتور قطبی بھنور ٹھنڈی ہوا کو پھیلا رہا تھا۔ سی اے ایم ایس نے 2020 کے آرکٹک قطبی بھنور کو غیرمعمولی طور پر مضبوط اور لمبی زندگی والا قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ اوزن کی تہہ زمین کے لیے سن اسکرین کی طرح کام کرتی ہے جو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ تابکاری سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔سی اے ایم ایس نے 2020 کے آرکٹک قطبی بھنور کو غیرمعمولی طور پر مضبوط اور لمبی زندگی والا قرار دیا تھا۔ کرہ ہوائی بہت زیادہ کم درجہ حرارت نے بھی اس سوراخ کے بننے میں کردار ادا کیا اور جیسے ہی قطبی بھنور میں کمی آئی، سوراخ بھی بند ہونے لگا۔ اگرچہ آرکٹک میں اوزون کا سوراخ اپنا خیال خود رکھ رہا ہے مگر انٹارکٹیکا میں ہونے والا سوراخ تاحال باعث تشویش ہے، مگر اس حوالے سے بھی کچھ مثبت اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
The unprecedented 2020 northern hemisphere #OzoneHole has come to an end. The #PolarVortex split, allowing #ozone-rich air into the Arctic, closely matching last week's forecast from the #CopernicusAtmosphere Monitoring Service.
— Copernicus ECMWF (@CopernicusECMWF) April 23, 2020
More on the NH Ozone hole➡️https://t.co/Nf6AfjaYRi pic.twitter.com/qVPu70ycn4
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں