واشنگٹن/بیجنگ(پی این آئی)چین کی جانب سے دعویٰ کیا گیاہے کہ اس کے شہر ووہان میں موجود تمام مریض صحتیاب ہو کر گھروں کو جاچکے ہیں اور اب وہاں کورونا وائرس کا کوئی بھی مریض موجود نہیں ہے، تاہم امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا نے چینی شہریوں کے شکوک و شبہات نشرکیے ہیں۔وائس آف امریکا
پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض شہریوں نے حکومت دعووں پر شک کااظہارکیا ہے، ایک شہری کا نام لیے بنا وی او اے نے لکھا کہ ووہان سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نے سوشل میڈیا میسیجنگ سروس کے ذریعے وائس آف امریکہ کو حکومتی اعلان پر اپنے تحفظات سے متعلق بتایا۔شہری مسٹر ینگ (تحفظ کے پیشِ نظر فرضی نام) نے بتایا کہ “درست معلومات تک رسائی جو چین کے شہریوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس تناظر میں مجھے یقین ہے کہ یہ حکومت کا سیاسی ڈرامہ ہے۔”اُن کے بقول حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ صحت یاب مریضوں کا ٹیسٹ اگر دوبارہ مثبت آ جائے تو اُنہیں علاج کی ضرورت نہیں۔مسٹر ینگ نے بتایا کہ یہ محض ایک سیاسی ڈرامہ ہے۔ کیوں کہ چین میں فیکٹریاں بند ہونے سے حکمراں جماعت کی ساکھ پر منفی اثر پڑا ہے۔ لہذٰا وہ ایسے اعلانات کر کے شہریوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔چین کے قومی ہیلتھ کمیشن کے عہدے دار جیان یاہوئی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ووہان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد صرف 47 ہے جن میں سے 30 میں وبا کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ لیکن پھر بھی اُن کے ٹیسٹ مثبت آ رہے ہیں۔ لہذٰا اُنہیں علاج کی ضرورت نہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق البتہ، ووہان یونیورسٹی کے بائیولوجی ڈیپارٹمنٹ کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ طے کردہ ضابطے کے مطابق جب تک ان مریضوں کے ٹیسٹ مسلسل دو بار منفی نہیں آ جاتے۔ اُنہیں اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔لیکن پیر کو ہوبے اور ووہان کے محکمۂ صحت کے حکام کا یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ صوبے کے مختلف شہروں اور ووہان میں کرونا کا کوئی مریض زیرِ علاج نہیں ہے۔پیر تک جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے ہوبے میں 68 ہزار 128 کیس رپورٹ ہوئے جب کہ وائرس سے 4512 مریض ہلاک ہوئے۔ باقی ماندہ مریضوں کو اسپتالوں سے ڈسچارج کیا گیا۔ ہلاک ہونے والے میں 3869 کا تعلق ووہان شہر سے تھا۔چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ ووہان شہر میں وائرس سے 46464 مریض متاثر ہوئے۔ جن میں سے آخری مریض کو جمعے کو اسپتال سے فارغ کیا گیا۔صحت یاب ہونے والے متعدد افراد کے کرونا وائرس ٹیسٹ اب بھی مثبت آ رہے ہیں۔ لہذٰا عوامی حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ یہ دوبارہ وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں